لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے سابق کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے ماڈل ٹائون میں ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ۔جس میںملک کی مجموعی صورتحال اور اہم سیاسی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ،رہنمائوں نے ملک کی موجودہ معاشی صورتحال اور بدترین مہنگائی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس امر پر اتفاق کیاکہ
معاشی تباہی اور بدترین مہنگائی ملک میں تبدیلی کا تقاضہ کر رہی ہے، دونوں رہنمائوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور حکومت کی انتخابی اصلاحات کے اقدامات پر بھی مشاورت کی اور مستقبل میں بھی رابطوں اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔ ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال، مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق اور سردار ایاز صادق بھی موجود تھے۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پانچ دسمبر کے الیکشن میں ہم جیتیں گے ،تحریک انصاف میدان سے بھاگ چکی ہے ،جو شکایات آئی تھیںاس پر کھل کر بات نہیں کر سکتاجو کچھ کیا گیا ہے وہ مناسب نہیں،جعلی ویڈیو بنانے والے بھی پکڑے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب کی خاموشی پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا،فاروق ستار اورمیری سیاسی جدوجہد ہے ،میرا اپنا سوچ اور نظریہ ہے ،جمہوریت کی اصل روح کو پاکستان کے سیاسی کلچر پھونکنا چاہتے ہیں،لاہوریوں کو بکا ئومال سمجھنے والوں کو پانچ تاریخ کو جواب دیں گے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے ملاقات کے بعد احسن اقبال اور خواجہ سعد رفیق کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی قیادت اور رہنمائوں سے ملاقات کا مقصد ملک کے موجودہ مجموعی حالات پر بات کرنا تھا ،کراچی کے حالات بھی بڑے خراب ہیں ،ہم نے ملک کو موجودہ حالات سے نکالنے پر بات کی ہے ، مایوسی کو امید میں بدلنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
سیاسی طور پر ِملک کو بڑے چیلنج کا سامنا ہے ،معیشت تباہ ہو گئی ہے ،منی بجٹ معیشت کے تابوت میں آخری کیل ہوگا، ہمارا عوام کی نبض پر ہمارے ہاتھ ہی،ہم نے عوام کی مشکلات کو محسوس کیا ہے اس کے بعد میں نے نتیجہ نکالا ہے ملک کو وسیع تر مفاہمت اور قومی یکجہتی کی ضرورت ہے اس لئے پیشرفت کی کہ سیاسی
جماعتوںکے سربراہان سے بات کی جائے ،عوام مایوس ہو چکے ہیں،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ لاوا پک رہا ہے ،اس کی ذمہ داری تحریک انصاف کی حکومت کی نالائقی پر ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں کم سے کم وسیع البنیاد اشتراک عمل میں شامل ہوں او رمفاہمت ہو ۔ حکومت کے ساتھ سیاسی جماعتوں کی بھی ایسی کارکردگی رہی
ہے کہ عوام تنگ او ربے زار نظر آرہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں وڈیرا شاہی ہے ،پیپلز پارٹی سندھ کی اسٹیک ہولڈر ہے سندھ کی حکمرانی بد سے بد تر کی طرف جا رہی ہے ،دیہی اور شہری سندھ میں خلیج بڑھ رہی ہے ،آج ہم نے یہی بات کی ہے کہ موجودہ صورت حال سے ملک کو نکالنے کے لیے عوام کی مایوسی کو امید میں
بدلنا ہے تاکہ لوگوں کا سیاسی جماعتوں اور نظام پر اعتبار بحال رہے ،قومی سطح پر بھی سوچ و فکر کا بحران نظر آتا ہے ،میں بہت سنجیدگی اور خلوص دل سے ماضی کے دوستوں کے پاس آیا ہوں ،(ن)لیگ کے اکابرین میری آواز پر مثبت جواب دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں دیوالیہ پن ہے اور ایک خلاء ہے ، سوچ و فکر کا
فقدان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج جو لبنان کے حالات ہیں اس کی معیشت جہاں پہنچ گئی ہے دس سال پہلے اس کی بھی بالکل پاکستان جیسی صورتحال تھی ، اس لئے سب کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں بلی کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا گیا ہے ، وہاں پر مقامی حکومتوں کے تصور کو ہی پامال کر کے رکھ دیا گیا
ہے ۔فاروق ستار نے کہا کہ یہ ملاقات صرف باتوں کیلئے نہیں تھی بلکہ حالات سنجیدگی کے متقاضی ہیں ۔ معیشت تو ترقی کرے گی لیکن ابھی ہم نے دیکھنا ہے کہ مہنگائی اور غربت کے خاتمے کے لئے کیا کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم دو طرفہ کمیٹی بنا رہے ہیں جس کے لئے میں نے اپنے ساتھیوں کے نام دیدئیے ہیں جبکہ احسن اقبال اپنی
طرف سے لوگوں کے نام دیں گے اور رابطوں او رمشاورت کے سلسلے کو آگے بڑھائیں گے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ فاروق ستار جمہوریت کی مضبوط او رتوانا آواز ہیں ۔پی ڈی ایم بھی ملک کے حالات کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے ۔ ہمارا تو واضح موقف ہے کہ تمام جمہوریت پسند قوتیں آئین کے پرچم تلے جمع ہوں۔انہوں نے کہا کہ
آج حکومت نے ملک کی معاسی خود مختاری کو سرنڈر کر دیا ہے ، برادر ملک سے امداد لینے کے بھی سرنڈر کر دیا گیا ، ان اقدامات سے ملک کے وقار او رحمیت کو خطرہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کو نا لائقی او رنا اہلی کی تجربہ گاہ بنا دیاگیا ہے اور معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی ہے ، سی پیک اس ملک کی پہچان تھا لیکن آج
پاکستان کو عالمی گداگر بنا دیا گیا ہے ۔ آج ہمارے سفارتکار ٹوئٹس کر رہے ہیں کہ انہیں تنخواہیں نہیں مل رہیں ، اس سے تو ثابت ہوتا ہے کہ حکومت ڈیفالٹ کر گئی ہے ، آج ملک میں غیر معمولی حالات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فاروق ستار نے جو کوشش کی ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک کو خطرات کا سامنا ہے
، اگر معیشت کا جہاز اڑانے سے بھی نہیں اڑ رہا تو پھر کیبن کریو کو بار بار تبدیل کرنے کی بجائے پائلٹ کو بدلنا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر مشترکہ اجلاس کے موقع پر ٹیلیفون نہ چلتے تو یہ حکومت ٹوٹ گئی تھی اور یہ حکومت ٹیلیفونوں کے ذریعے ہی بچی ہے ، بہت جلد ٹیلیفو نوں کی آواز بھی نہیں رہے گی ، اگر مردے کو اٹھانے کے لئے کندھا دینے کی کوشش کی گئی تو یہ کندھے کو بھی گندا کرے گا ۔