اسلام آباد (آن لائن) مشرقی پاکستان کو بدنام کرنے کی مہم منظر عام پر آگئی ہے ،پاکستان اور دو وقومی نظریہ کا ازلی دشمن بھارت کے خلاف ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے ہیں ،1947 سے لیکر 1971 ء تک بھارت مغربی اور مشرقی پاکستان کو الگ کرنے کیلئے تمام کارستانیاں سامنے آگئی ہے، ایک رپورٹ کے مطابق بھارت نے پاکستان بننے کے بعد غیرمنصفانہ تقسیم ہند پر پردہ ڈالا اور
مشرقی پاکستان کی تاریخی اقتصادی بدحالی، قدرتی آفات اور محرومیوں کو اچھا لتار ہا۔ حقیقت یہ تھی کہ مغربی پاکستان نے مشرقی حصے میں صنعتیں لگائیں، سرمایہ کاری کی، ڈیم بنائے، بنیادی ڈھانچہ، جوٹ اور چائے کی صنعت ترقی کرنے لگے، تیل و گیس کی تلاش تیز سے تیز تر ہو گئی، مشرق و مغربی پاکستان میں رابطے جوڑے، اورینٹ ایئر لائن کی بنیاد رکھی گئی، بھارتی سازش کے تحت مشرقی پاکستان کی ترقی کے لیے مغربی پاکستان کے اقدامات سامنے نہیں لائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ہندوستان نے 1971ء کے مکروہ عزائم کی بنیاد رکھی۔ سچ چھپایا، جھوٹ گھڑے، دنیا کو گمراہ گیا، حقیقت یہ تھی کہ مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان معاشی تفاوت تاریخی میراث تھی جس کا مختصراً خاتمہ ممکن نہ تھا، قدرتی آفات کی صورت فطرت بھی مشرقی پاکستان پر مہربان نہیں تھی، خطہ خوراک فراہمی کے باوجود 1943ء کی قحط سالی سے نہیں نکل سکا۔ رپورٹ کے مطابق آزادی کے بعد مشرقی پاکستان کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی، بندرگاہیں، آئل فیلڈز، ریفائنری، پن بجلی کے منصوبے بنے، 1949ء میں چٹاگانگ چائے نیلامی مرکز بن تقسیم ہند پر کوئی جوٹ مل نہ رکھنے والا مشرقی پاکستان، مغربی پاکستان کی سرمایہ کاری سے 1950ء میں ہی دنیا کا سب بڑا جوٹ مرکز بنا. آدم جی جوٹ ملز نارائن گنج جوٹ پراسیسنگ کا سب سے بڑا پلانٹ تھا، صرف کریسنٹ، اصفہانی اور آدم جی جوٹ ملز نے 26 ہزار مزدوروں کو ملازمت دی۔ رپورٹ کے مطابق مشرقی پاکستان میں 1954ء میں ایسٹ پاکستان اسٹاک ایکسچینج ایسوسی ایشن قائم ہوئی، اصفہانی، افریقہ والا برادران اور آدم جی خاندان خطے میں صنعت کاری کے علمبردار تھے، اورینٹ ایئرویز جو بعد ازاں پی آئی اے بنی، نے مشرقی، مغربی پاکستان کو فضائی سفر سے جوڑا مشرقی پاکستان میں 1955ء میں قدرتی گیس دریافت ہوئی، 1959ء میں صنعتی استعمال شروع ہوا، 1960ء میں 7 گیس فیلڈز فعال ہوئے، چٹاگانگ میں تیل کمپنیوں کے ہیڈکوارٹرز بنے، ایسٹرن ریفائنری کے قیام میں ایران نے مدد کی۔ رپورٹ کے مطابق صدر ایوب کابینہ کے نصف ارکان، بیشتر سیکرٹریز مشرقی پاکستان سے تھے، چٹاگانگ بندرگاہ، چندرا گھونا پیپر ملز، ریلوے، سڑک، ایئر لائن، دریائی نیٹورکس کی ترقی مرکز کی مدد سے ممکن ہوئی، امریکی تعاون سے 1965ئ میں کپتائی ڈیم ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے کی بنیاد رکھی گئی. ڈھاکہ میں دیگر شہروں کے علاوہ نمایاں شہری ترقی دیکھنے میں آئی.. یوں یہ تاثر دم توڑ جاتا ہے کہ مغربی پاکستان نے مشرقی پاکستان کا استحصال کیا