اسلام آباد (آن لائن)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف ترمیمی بل چیرمین کمیٹی اوراپوزیشن اراکان کی فوری پاس کرنے کی مخالفت پرشیریں مزاری اور اپوزیشں اراکین میں تلخ کلامی جبکہ قائمہ کمیٹی نے اسلام چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ ترمیمی بل نیشنل کمیشن ان دا رائٹ آف چائلڈ اسلام آباد بل منظور کر لیا تفصیلات کے
مطابق گزشتہ روز سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کا اجلاس ہوا اجلاس کے ایجنڈے میں جووینائل جسٹس سسٹم (ترمیمی) بل 2021 پر غور شامل تھا۔ اجلاس میں شیری مزاری نے کہا کہ بل میں تمام جگہوں پر ہونے والی ہراسمنٹ کا ذکر ہے بل میں ترمیم کا مقصد ہراسمنٹ کے کیسز کے غلط استعمال سے روکنا ہے کنول شوزب کے جوائنٹ سیشن سے متعلق کل کے بیان کو غلط چلایا گیا ہیشیریں مزاری نے بھی اپنے نام موبائل سیم کی ٹھٹھہ میں استعمال ہونے کی تصدیق کر لی میں نے کہا تھا کہ میرے نام سے ایک سیم سندھ کے علاقے ٹھٹھہ میں استعمال ہورہی ہے، اس کو چیک کیا جائے اس پر زور دیا گیا کہ قانون سازی میں بے شمار خامیاں ہیں جن کو دور کرنا ہوگا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر ولید اقبال نے بل کے خلاف عوامی ہنگامہ آرائی کے پیش نظر خواتین کے حقوق کی تنظیموں اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں سے مشورہ کرنے کی سفارش کی۔ اسٹیک ہولڈر کی شمولیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ قانون سازی کا ایک اہم حصہ ہے جس کا مکمل جائزہ لینا ضروری ہے۔ کمیٹی نے اس معاملے پر 6 دسمبر 2021 کو عوامی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔اجلاس میں سینیٹر سیمی ایزدی، سینیٹر فلک ناز، سینیٹر قرت العین مری، سینیٹر محمد طاہر بزنجو اور وزارت انسانی حقوق کے سینئر افسران کے ساتھ اس کے متعلقہ محکموں اور ایجنسیوں نے شرکت کی۔ سینیٹر کیشو بائی خصوصی مدعو تھیں۔ وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں ایم مزاری بھی موجود تھیں۔















































