تحصیل ساہیوال (این این آئی) نہ ہم تعلیم حاصل کرسکتے ہیں،نہ ہمارا شناختی کارڈ بنتا ہے، نہ ہی ووٹ دے سکتے ہیں، نہ ہی ہمارا مستقل کوئی گھر، اگر کوی بیمار ہوجاے تو صحت کارڈ سے بھی محروم ہیں،ہم شادیاں کرتے ہیں تو ہمارا نکاح بھی رجسٹرڈ نہیں ہوتا،اور ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ
ہم پاکستانی کہلانے کے حقدار ہیں یا نہیں، خانہ بدوشوں کے بارے میں یہ دلچسپ معلومات اس وقت سامنے آء جب ایک سروے کیا گیا، خانہ بدوشوں کا کہنا ہے کہ ہمارا مستقل کوی گھر نہیں ہوتا اسلیے ہم مسلسل سفر میں رہتے ہیں اور اپنی جگہ تبدیل کرتے رہتے ہیں، ہم مسلمان ہیں، ہماری شادیاں ہوتی ہیں ہمیں وہاں قریبی جو بھی مولوی مل جاے ،منت،سماجت کرکے دس،پندرہ ہزار روپے دے کر لے آتے ہیں،ہمارا نکاح بغیر رجسڑڈ کے زبانی پڑھایا جاتا ہے، اگر کوی فوت ہوجاے تو وہاں قریبی قبرستان میں دفن کرتے ہیں کیونکہ ہیمارا مستقل کوی قبرستا ن نہیں، وزیر اعظم کا یہ اعلان کہ غریبوں کو گھر بناکر دیں گے،ہم اس کیٹگری میں آتے بھی ہیں یا نہیںـ