اسلام آباد(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا ہے کہ ابصار عالم نے انکے پر انتہائی گھٹیا اور رقیق الزامات لگائے ہیں جن کا حقیقت سے دور تک بھی واسطہ ہے، ابصار عالم کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرونگا، یہ کسی صورت پیمرا چیئرمین کے اہل نہیں تھے، نواز شریف نے ان کو نوازا اور پیمرا کے چیئرمین لگ گئے،
جب چئیرمین پیمرا بنے تو انہوں نے سب سے پہلے بول ٹی وی کو اپنا نشانہ بنایا۔نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ انکی پریس کانفرنس کا مقصد ابصار عالم کی جانب سے لگائے جانیوالے تمام الزامات کا جواب دینا ہے۔ انہوں نے کہاک ہمیں نے عشق رسول ؐپر ایک پروگرام کیا جس کے بعد یہ پروگرام پیمرا کی جانب سے بند کردیا گیا، مجھے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے چالیس دن تک اپنی کورٹ میں بٹھائے رکھا،جسٹس ثاقب نثار نے مجھے دس لاکھ جرمانہ کیا، جرمانہ کی ادائیگی تک پروگرام نہ کرنے کا فیصلہ دیا، ابصارعالم نے انکے پر انتہائی گھٹیا اور رقیق الزامات لگائے ہیں جن کا حقیقت سے دور تک بھی واسطہ نہیں ہے،ابصار عالم نے کہا کہ جنرل فیض نے آکر ثاقب نثار کو کہا کہ اس کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے میں ابصار عالم سے کہتا ہوں کہ اگر آپ کے پاس کوئی ثبوت یا دلیل ہے تو سامنے لائیں بصورت دیگر میں ابصار عالم کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرونگا۔ڈاکٹر عامر لیاقت نے کہا کہ ابصار عالم نے جیو میں بیورو چیف کے حوالے سے آغاز کیا پھر وہاں سے نکالے گئے، پھر وہ کسی طرح نواز شریف تک پہنچے اور نواز دیئے گئے، یہ کسی صورت پیمرا چیئرمین کے اہل نہیں تھے، پیمرا کی جانب سے چئیرمین پیمراکے لیے ایک اشتہار جاری ہوا، جب چیئرمین پیمرا بنے تو انہوں نے سب سے پہلے بول ٹی وی کو اپنا نشانہ بنایا،
میں نے ایک پروگرام کیا جس کے بعد میرے اوپر پابندی لگ گئی، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے چالیس دن تک مجھے نے اپنی کورٹ میں بٹھائے رکھا، کونسلر آف کمپلین نے دس لاکھ روپے کا جرمانہ کیا۔ ہم نے وہ جرمانہ بھر دیا اور شروع دوبارہ شروع ہوگیا۔ جب پروگرام دوبارہ شروع کیا تو ابصار عالم پھرعدالت پہنچ گئے۔ میرا کیس بالکل صاف اور شفاف اور صرف توہین عدالت کا تھا۔ توہین عدالت کیس میں صرف معافی ہی راستہ ہوتی ہے بہت سارے سینئر صحافیوں نے مجھے ضلع بدر کرنے کا کہا، عامر لیاقت نے کہا کہ جنرل فیض حمید کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ آج وفادار وہی ہے جو فوج کو برا بھلا کہہ رہا ہے۔