بدھ‬‮ ، 09 اپریل‬‮ 2025 

پاکستان کا سب سے کرپٹ ادارہ اس وقت نیب ہے شاہد خاقان عباسی

datetime 21  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی ) مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدرو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کا سب سے کرپٹ ادارہ اس وقت نیب ہے،احتساب کے نام پر جو قانون بنتے رہے وہ ان لوگوں پر کبھی اپلائی نہیں ہوئے جنہوں نے قانون بنائے، یہ قوانین ججز جرنیلوں بیورو کریسی اور صنعت کاروں کے لیے نہیں بنائے گئے، نیب کا نشانہ صرف سیاستدان بنے،تفتیش کے دوران

اور عدالتوں میں کیمرے لگائے جائیں تاکہ عوام کو اصل حقائق پتہ چل سکیں۔لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ احتساب کی حقیقت ابھی طرف دھاندلی ہے کیونکہ قانون کو غلط استعمال کیا جاتا ہے، احتساب کے نام پر جو قانون بنتے رہے وہ ان لوگوں پر کبھی اپلائی نہیں ہوئے جنہوں نے قانون بنائے، یہ قوانین ججز جرنیلوں بیورو کریسی اور صنعت کاروں کے لیے نہیں بنائے گئے، نیب کا نشانہ صرف سیاستدان بنے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ نیب ایک ٹول ہے جو لوگوں کے ضمیر خریدنے کے کام آتا ہے، پاکستان کا سب سے کرپٹ ادارہ اس وقت نیب ہے، چیرمین نیب بتائیں کہ کس سیاستدان سے کرپشن کی رقم برآمد ہوئی، یا بتائیں کس سیاستدان کو اب تک سزا ہوئی، میں تین سال نیب جیل اور بارہ سال نیب کے دفاتر کے چکر لگاتا رہا ہوں، نواز شریف کو جن کیسز میں سزا ہوئی وہ سب کے سامنے ہیں، نیب کہتا ہے میں آپ کو منی لانڈر کہتا ہوں اب آپ ثابت کریں کہ آپ منی لانڈر نہیں ہیں، نیب کیسز میں خود ملزم کو اپنی بے گناہی ثابت کرنا ہوتی ہے، کیا

چیئرمین نیب یا عدلیہ نہیں جانتے کہ کسی کو چارج شیٹ کے بغیر منی لانڈرنگ کا ملزم قرار نہیں دیا جاسکتا۔شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ قانون کہتا ہے فنانشل ریکارڈ 7 سال کا رکھنا ضروری ہے، نیب کہتا ہے 35 سال پرانا ریکارڈ لائیں، ظاہر ہے وہ کسی کے پاس نہیں ہوگا، اگر آپ سیاستدانوں کا احتساب چاہتے ہیں تو انہیں عوام کے سامنے اپنے اکانٹس اور لائف اسٹائل کا حساب دینا ہوگا، اگر کوئی

ممبر 6 کروڑ کی گاڑی میں آئے اور 50 کروڑ کے گھر میں رہے تو وہ کرپٹ سیاستدان ہے یہ سوچ ہے، اس طرح صدر وزیر اعظم کو پوچھنا چاہئے کہ وہ لگژری گھروں میں کیسے رھ رہے ہیں۔لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جج بنتے ہوئے 10 سال کا اکائونٹس کا حساب کیوں نہیں لیا جاتا، نیب صرف انفرادی اور اجتماعی انتقام کے لیے احتساب کا نعرہ لگاتا ہے، نیب بیوروکریٹ کے سامنے گرفتاری کا وارنٹ اور

وزیر کے خلاف بیان کی کاپی رکھتا ہے اور سائن کرنے کا کہتا ہے، ایسے شخص کو کیسے بلا سکتا ہے جس کا پبلک منی ہر کنٹرول نہیں ہوتا، تفتیش کے دوران اور عدالتوں میں کیمرے لگائے جائیں تاکہ عوام کو اصل حقائق پتہ چل سکیں۔

موضوعات:



کالم



بل فائیٹنگ


مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…