اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان اور کچھ وزراء کے بعض اعتراضات کے بعد انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی منظوری مؤخر کر دی گئی ہے۔ روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی خبر کے مطابق انتخابی ایکٹ میں جامع انتخابی اصلاحات کے تحت 75ترامیم کی گئی تھیں
جنہیں پارلیمنٹ کے 17ویں مشترکہ اجلاس میں منظوری کے لئے پیش کیا جانا تھا، تاہم اٹارنی جنرل اور بعض وزراء نے کچھ مخصوص تبدیلیوں پر اعتراضات اُٹھائے اور جب ان کے تحفظات سے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کیا گیا تو انہوں نے ترامیم کو مؤخر کرنے پر اتفاق کیا۔ اٹارٹی جنرل نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ انہوں نے ہی تجویز دی تھی تحفظات دُور ہونے تک ترامیم کو پارلیمنٹ میں نہ لایا جائے۔ تاہم ای وی ایم اور آئی۔ووٹنگ کے حوالے سے ترامیم پر مشتمل دُوسرا بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور ہوا۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے نشاندہی کی کہ الیکشن ایکٹ میں پہلے ہی یہ طے ہے کہ الیکشن کمیشن مذکورہ دو امور میں پائلٹ پروجیکٹ شروع کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پارلیمنٹ نے ابھی یہ طے نہیں کیا ہے کہ آئندہ کس عام انتخابات میں ای وی ایم بروئے کار لائے جائیں گے اور آئی۔ووٹنگ کو رائج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی۔ووٹنگ اور ای وی ایم کو چیلنج کیا گیا تو اعلیٰ عدالتوں میں حکومت ان کا دفاع کرے گی جس کا متحدہ اپوزیشن ارادہ رکھی ہے۔