جن لوگوں نے عمران خان کو مسلط کیا وہ اجتماعی توبہ کریں،اسٹیبلشمنٹ کو بتانا چاہتا ہوں اگر تمہیں اپنی عزت واحترام عزیز ہے تو آپ کواس گندے کیڑے کے پیچھے سے ہٹناہوگا، مولانا فضل الرحمان

20  ‬‮نومبر‬‮  2021

پشاور(آن لائن ) پاکستان ڈیموکریٹک مووومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحما ن نے کہا ہے کہ حکومت نے قانون سازی سے سیاست پر اسٹیبلشمنٹ کی گرفت مزیدمضبوط کردی،اسٹیبلشمنٹ کو بتانا چاہتا ہوں اگر تمہیں اپنی عزت واحترام عزیز ہے تو آپ کواس گندے کیڑے کے پیچھے سے ہٹناہوگا،جن لوگوں نے عمران خان کو مسلط کیا وہ اجتماعی توبہ کریں، آئین کی اسلامی حیثیت کو ختم کرنے کی کوشش کی

اور ریاست مدینہ کے مقدس عنوان کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں پی ڈی ایم کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ جودہ حکومت کٹھ پتلی حکومت ہے، جس نے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا ہے، حکمرانوں نے معیشت کوعالمی مالیاتی اداروں میں گروی میں رکھوادیا، ملک میں روزانہ کی بنیاد پر مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے، ملک میں روزانہ کی بنیاد پر مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے، جہاں میرے اکابرین نے پاکستان میں مہنگائی کی صورتحال واضح کی ، قرضے کتنے زیادہ کردیے، کیا ہماری نسلیں ان قرضوں کو اتار سکیں گی؟ پارلیمنٹ کے سامنے بچے برائے فروخت کیلئے لا رہے ہیں، سندھ کے پولیس والے بچوں کو سڑک پر فروخت کرنے، بچوں کو نہر میں ڈالنے اور خودکشی کرنے والے لوگوں کی تعداد بڑھی رہی ہے، کیا آج یہ دن دیکھنے تھے؟ ہمیں ان حکمرانوں سے قوم کی جان چھڑوانا ہوگی۔تین سالوں میں حکومت نے 2قانون سازی کی ہے، ایک بین الاقوامی اداروں کی پاکستان پر گرفت مضبوط کی ہے، جو ہمارے ملک میں معاشی مشکلات کا سبب بنا ہے، تم نے سب کچھ مغرب کیلئے کیا، تم نے ہماری تہذیب ، ہماری معیشت کو مغربی اداروں کا گروی بنا دیا، تم نے آج پھر ایک نئی قانون سازی کی، قانون سازی کے نتیجے میں جہاں ہم جمہوریت اور عوام کے اختیار کی بات کرتے ہیں،

وہاں انہوں نے کل کی قانون سازی میں پاکستان کی سیاست پر اسٹیبلشمنٹ کی گرفت کو مزیدمضبوط کردیا ہے، یہ آمروں کے ایجنٹ ہوسکتے ہیں، یہ عوام کے نمائندے نہیں ہوسکتے۔ہم بہت کچھ جانتے ہیں انہوں نے اس ملک میں اسلامی تہذیب وتمدن اور اسلامی تشخص کو تباہ وبربادکرنے کی کوشش کی، آئین کی اسلامی حیثیت کو ختم کرنے

کی کوشش کی ہے، پھرکبھی ریاست مدینہ کے مقدس عنوان کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے ہیں، منافقوں کو بتانا چاہتا ہے، تمہارا باپ بھی ان پردوں کے پیچھے نہیں چھپ سکتا،اب ہم نے تمہارے گریبان میں ہاتھ ڈال دیا ہے۔ عمران خان کافروں کے ایجنٹ ہوسکتے ہیں عوام کے نمائندہ نہیں، عمران سیاست کا غیرضروری عنصر ہے جسے

قوم پر مسلط کیا گیا، جن لوگوں نے اسے مسلط کیا وہ اجتماعی توبہ کریں۔ انہوں نے کہا اسٹیبلشمنٹ کو بتانا چاہتا ہوں اگر تمہیں اپنی عزت واحترام عزیز ہے، تم پاکستان میں ایک قابل قدر ادارے کی حیثیت سے اپنی خدمات سرانجام دینا چاہتے ہو تو آپ کواس گندے کیڑے کے پیچھے سے نکلنا ہوگا،ہوسکتا ہے کسی کو مصلحت کی سیاست

اور حکومت کی مجبوری کمزور کردے، کسی کو مفادات کمزور کردیں، لیکن ہمیں اقتدار کا کوئی لالچ نہیں ہے۔ہم اللہ کے لیے میدان میں نکلیں ہیں، یہاں تک ناجائز ناپاک حکومت کو سمندر برد کردیں گے۔یہ بھی بتانا چاہتا ہوں تم نے پارلیمنٹ کو جس طرح اپنا کھلونا بنایا، تم نے حکمرانوں کی صفوں میں بیٹھے ممبران کو دھمکیاں دی ہیں اگر

آپ اس اسمبلی کے اجلاس میں نہ گئے اور حکومت کے حق میں ووٹ نہ دیا تو یہ کیس ہوسکتے ہیں، تمہارے مشکوک کردار کو ہم دیکھ رہے ہیں۔پاکستان میں سیاست کرنے کیلئے آزادی حاصل کرنا ہوگی،انہی سے آزادی حاصل کرنا ہے، ہم فوج کوبطور ادارہ احترام دینا چاہتے ہیں ہم کبھی نہیں چاہتے فوج جیسے ادارے کوعام جلسوں میں زیربحث لایا جائے، اس کا دارومدار ہم پر نہیں خود ان کے کردار پر ہوگا، انہوں نے کہا کہ تین سال میں دو

طرح کی قانون سازیاں کی گئی، فوجی عدالت سے سزا پانے والے کلبھوشن کی رہائی کے لیے قانون سازی کی گئی، حکمرانوں نے کشمیر کو بیچ کر ڈکار بھی نہیں لیا، اب یہ لوگ ریاست مدینہ کے نعرے کے پیچھے چھپنا چاہتے ہیں، ہم نے اب تمہارے گریبان میں ہاتھ ڈال دیا ہے، اس حکومت کے خلاف بغاوت کردیں کیونکہ یہی طریقہ ہے، ہم اس ملک میں جمہوریت اور عوام کے اختیار کی بات کرتے ہیں، فوج جیسے ادارے کو خود مختار دیکھنا چاہتے ہیں، ہمارا مطالبہ بلدیاتی نہیں بلکہ عام انتخابات ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…