جسٹس منیر کی سربراہی میں وفاقی عدالت نے تمیزالدین کیس کا فیصلہ واپس نہ لیا ہوتا تو ملک کا مستقبل مختلف ہوتا، غلطیوں کا اعتراف بہتری کی جانب پہلا قدم ہے، جسٹس اطہر من اللہ

20  ‬‮نومبر‬‮  2021

لاہور( این این آئی)چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ عدلیہ کو تاریخی فیصلوں پر فخر ہونا چاہیے اور غلطیوں کا اعتراف بھی کرنا چاہیے،2007 میں وکلا ء نے تاریخی تحریک کی قیادت کی، یہ تحریک ججز کی بحالی کی نہیں آزادی اور جمہوریت کے لیے تھی۔انسانی حقوق کی علمبردار مرحومہ عاصمہ جہانگیر

کی یاد میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد 1954 میں تمیزالدین خان کیس عدلیہ کا پہلا امتحان تھا جس پر عدلیہ کو فخر ہونا چاہیے۔اگر جسٹس منیر کی سربراہی میں وفاقی عدالت نے تمیزالدین کیس کا فیصلہ واپس نہ لیا ہوتا تو اس ملک کا مستقبل مختلف ہوتا۔ڈوسو کیس، محترمہ نصرت بھٹو کیس اور ظفر علی شاہ کیس عدلیہ کی تاریخ کا حصہ ہیں جس کو ہم مٹا نہیں سکتے، ان فیصلوں نے غیر جمہوری طاقتوں کو مضبوط کیا۔انہوں نے کہا کہ ایک منتخب وزیر اعظم کو دبا ئومیں آکر پھانسی کی سزا سنانا ادارے کے لیے باعث شرمندگی ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ملک کی تاریخ موڑنے میں عدلیہ کا کردار اہم تھا جس سے ہم آنکھیں نہیں پھیر سکتے، ملکی تاریخ کا نصف دور آمریت میں گزرا، غاصبانہ حکومتوں نے بنیادی حقوق اور آزادی چھین لی تھی۔انہوں نے کہا کہ غلطیوں کا اعتراف بہتری کی جانب پہلا قدم ہے، میڈیا، سول سوسائٹی اور عدلیہ کو مل کر انصاف کے نظام کو بہتر بنانے کی جدوجہد کرنا ہوگی۔میڈیا آزاد نہیں ہوگا تو عدلیہ بھی آزاد نہیں ہوگی لیکن میڈیا کو ذمہ دار ہونا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ یہاں اس کانفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے نمائندے کی حیثیت سے یہ عزم کرتے ہیں کہ اپنی غلطیاں دوبارہ نہیں دوہرائیں گے، ہماری ذمہ داری ہے کہ اداروں پر عوام کا اعتماد بحال کریں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…