کراچی(این این آئی)یونائیٹڈ موٹرز کمپنی نے اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔گاڑیوں کی قیمتوں میں کم ازکم 1 لاکھ 19 ہزار روپے اور زیادہ سے زیادہ 1 لاکھ 40 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔کمپنی کے نوٹیفکیشن کے مطابق نئی قیمتیں یکم دسمبر 2021 اور اس کے بعد کی گئی تمام بکنگ پر لاگو ہوں گی۔ تاہم گاڑیوں کی نئی قیمتوں کا اطلاق ان صارفین پر نہیں ہوگا جنہوں نے
گاڑی کی پیمنٹ کردی ہے جبکہ ڈیلیوری دسمبر 2021 تک باقی ہے۔یونائیٹڈ براوو کی قیمت میں 1 لاکھ 19 ہزار روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے اور اب اس کی قیمت 11 لاکھ 50 ہزار روپے ہوگی۔یونائیٹڈ ایلفا ہیچ بیک میں 1 لاکھ 40 ہزار روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے جس کے بعد یہ 14 لاکھ روپے میں دستیاب ہوگی۔ماہرین نے بتایاکہ پاکستان کی آٹوانڈسٹری کا انحصار درآمدی پرزوں پر ہے،گاڑیوں کے کل پرزوں کا کم ازکم نصف درآمد کیا جاتا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ پاکستان میں گاڑی کی قیمت ڈالر کی قیمت پر منحصر ہے، جس میں روپے کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے۔یونائیٹڈ موٹرز کے ڈیلر افتخار انجم نے قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے بتایاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام مال جیسے اسٹیل، ایلومینیم اور پینٹ کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں اور ڈالر کی قیمت روز بروز بڑھ رہی ہے جس سے درآمدات کے بل پر مسلسل دبائو ہے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی مارکیٹ میں آٹو پارٹس کی بھی کمی ہے اور ہم 60 فیصد پرزہ جات چین سے درآمد کرتے ہیں۔ موٹرسائیکل ڈیلر اور پاکستان موٹرسائیکل اسمبلرز کے چیئرپرسن صابر شیخ نے کہاکہ
موٹر سائیکلوں کے 70 فیصد اسپیئر پارٹس چین سے درآمد کیے جاتے ہیں۔کار ڈیلرزنے بتایاکہ گزشتہ چند مہینوں میں سمندری فریٹ چارجز میں اضافہ ہوا ہے اور شپنگ کنٹینرز کی کمی کی وجہ سے انڈسٹری کو سپلائی کا مسئلہ درپیش ہے۔کار ڈیلر انجم نے کہا کہ اگر صارفین کو گاڑیاں مہنگی ملیں گی تو اس سے کمپنی کی فروخت کم ہو سکتی ہے۔ نتیجے کے طور پر کمپنی کا منافع کم رہے
گا۔صابرشیخ نے کہا کہ انڈسٹری کوسپلائی کا مسئلہ درپیش ہے۔انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے آغاز سے ہی پرزہ جات اور خام مال کی ترسیل میں خلل پڑا ہے۔ مزید برآں اکتوبر 2021 میں مہنگائی سال بہ سال بنیادوں پر 9.2 فیصد کی 4 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جو پچھلے مہینے کے 9.0 فیصد کے مقابلے میں تھی، مہنگائی کی بلند شرح پاکستان میں پلاسٹک سے متعلقہ حصوں کو
مزید مہنگی کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ چھوٹی آٹو کمپنیاں اپنے معیاری انفراسٹرکچر اور لوکلائزیشن پر کام نہیں کر پارہی، اس لیے قیمت میں اضافے کی وجہ سے ان کی کاروں کی فروخت متاثر ہوگی کیونکہ لوگ بڑے برانڈز کو ترجیح دیں گے چاہے ان کاروں کی قیمتوں میں اسی تناسب سے اضافہ ہو جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرفہرست برانڈز اور کم معروف مینوفیکچررز کی کار کے درمیان کوئی موازنہ نہیں ہے۔صابر شیخ نے کہا کہ استعمال شدہ کار کی ری سیل ویلیو بھی بڑھ جائے گی کیونکہ کار مالکان زیادہ قیمتوں کا فائدہ اٹھا کہ گاڑیاں مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں۔