اٹک (ایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث ساری دنیا میں مہنگائی ہے‘پاکستان کسی اور جزیرے پر نہیں سندھ کی تین شوگر ملز بند ہونے سے چینی کی قلت پیداہوئی جس سے قیمت میں اضافہ ہوا‘ہم 2 یا 3 سال کا نہیں 5 سال کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں‘ 5 سال بعد فیصلہ ہوگا کہ عام لوگوں کی زندگی بہتر ہوئی یا نہیں‘ 5 سال میں کمزور طبقے کی
زندگی بہتر ہو جائے تو سمجھوں گا کامیاب ہو گیا‘دنیا میں سب سے سستا پٹرول پاکستان میں ہے‘مہنگائی کیخلاف کارروائی پر حکم امتناعی مل جاتے ہیں‘شوگر ملوں نےاسٹے آرڈر لے رکھے ہیں‘ ملیں بنداور ذخیرہ اندوزی کر کے چینی کی قیمت بڑھائی ہے‘ پنجاب حکومت فوری طور پر اسٹے آرڈر ختم کرائے‘ہم آنے والی نسلوں کے لئے سوچ رہے ہیں‘ گزشتہ 30 برس کے دوران دو بڑے خاندانوں نے پاکستان کو 30 سال میں معاشی طورپرکمزورکردیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں زچہ بچہ اسپتال کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں جب ہماری حکومت بنی تو تین سال تک ہم یہی طعنے سنتے رہے کہ کہاں ہے نیا خیبر پختونخوا؟۔گزشتہ تیس سالوں کےدوران ملک بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی پیچھے چلا گیا اور2حکمراںخاندان امیر ترین ہوتے گئے ۔وزیر اعلیٰ پنجاب پر تنقید کرنے والے 5سال بعدہماری حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیں۔ 5 سال بعد فیصلہ ہو گا کہ غربت میں کمی آئی ؟ ، عام آدمی کی زندگی بہتر ہوئی؟ ،پہلی بار ملک میں ایسی حکومت آئی ہے جس نے
آنےوالی نسلوں کا سوچا ہے۔اب صنعتیں ترقی کررہی ہیں۔ معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پٹرول 45 سے 85 ڈالر فی بیرل پر چلا گیا ہے۔ پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ سے ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے۔ بجلی بھی مہنگی ہو جاتی ہے اور دالوں ، گھی سمیت وہ تمام اشیا جو مال بردار بحری جہازوں کے ذریعے پاکستان میں آتی ہیں وہ بھی مہنگی ہو جاتی ہیں۔سب سے سستا پٹرول ، ڈیزل پاکستان میں ہے کیونکہ حکومت نے اس
پرٹیکس اور لیویز کم کئے ہیں۔عوا م کو مہنگائی سے بچانے کے لئے کوشش کررہے ہیں ۔ مشکل و قت کا سامنا ہے‘ سپلائی بحال ہو تے ہی قیمتیں نیچے آ جائیں گے۔عوام کو مشکل سے نکلنے میں مدد دیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ چینی کی قیمت ایک دم سے 140 تک پہنچ گئی ہے ، جب معلوم کرایا تو پتہ چلا کہ سندھ میں 3 شوگر ملز بند کر دی گئی ہیں جس کی وجہ سے پنجاب کی شوگر ملوں نے ذخیرہ اندوزی شروع کر دی۔ مجھے بتایا گیا کہ جولائی سے شوگر ملوں نے اسٹے آرڈر لے رکھا ہے اور حکومت کچھ نہیں کرسکتی۔