اسلام آباد (این این آئی)کالعدم تنظیم کے احتجاج کے معاملے پر علما کے وفد کی وزیر اعظم سے ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے جس میں علماء نے دو حکومتی شخصیات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مکمل اختیار مانگ لئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ علما کے وفد نے 2 اعلیٰ حکومتی شخصیات کی موجودگی میں وزیراعظم سے
ملاقات سے انکار کردیا تھا جس کے بعد وزیراعظم نے دونوں شخصیات کو مذاکرات میں شریک نہ ہونے کی ہدایت کی۔نجی ٹی وی کے مطابق ملاقات میں علما نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ کو صحیح حالات سے آگاہ نہیں کیا جا رہا، حکومتی شخصیات کے بیانات حالات خراب کر رہے ہیں، مذاکرات کیلئے مکمل اختیارات دیے جائیں۔ذرائع کے مطابق علما نے کہا کہ پولیس اور کالعدم جماعت کے جو لوگ فوت ہوئے وہ پاکستانی اور ہمارے بھائی تھے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فرانسیسی سفیر کو نکالنا کسی مسئلے کا حل نہیں اور نہ انہیں نکال سکتے ہیں، فرانس سے لڑائی بین الاقومی طور پر پاکستان کو تنہا کر دے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ تحریک کے سربراہ کے مقدمات عدالتوں میں ہیں، عدالتیں ان کو رہا کر دیں تو کوئی اعتراض نہیں، مجھے کوئی بلیک میل نہیں کر سکتا، نہ میں بلیک میل ہوں گا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پولیس کو سختی سے گولی چلانے سے منع کیا مگر دوسری طرف سے گولیاں ماری گئیں، پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد فورس میں بد دلی پھیل گئی، فورس میں بد دلی پھیلنے کی وجہ سے رینجرز کو حکم دینا پڑا، آپ ان کے لوگوں کو سمجھائیں کہ خون خرابے سے باز رہیں، انہیں سمجھائیں تشدد کی طرف نہ خود جائیں نہ ریاست کو لے کر جائیں، جائز مطالبات ماننے میں کوئی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔