اسلام آباد ( آن لائن)این سی او سی نے معاملاتِ زندگی کو معمول پہ لانے اور اچھے اور کم ویکسین شدہ شہروں میں عوامی اجتماعات کو بالترتیب 500 اور300 کی مقرر حد میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت این سی او سی کا اجلاس ہوا جس میں ملک میں بیماری کی صورتحال
اور مختلف شہروں کی مکمل ویکسینیشن کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔این سی او سی نے اجلاس میں پاکستان کی آبادی میں اہل افراد کی کثیر تعداد کو ویکسین لگائے جانے کے بعد، فورم کا اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے شہروں میں حوصلہ افزائی کے لیے معاملاتِ زندگی کو درجہ بدرجہ معمول پہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔اس درجہ بندی کے مطابق ، اسلام آباد ، منڈی بہاؤ الدین ، گلگت اور میرپور 60 فیصد آبادی کو ویکسین لگانے پر بہترین ویکسین شدہ شہر قرار دیے گئے۔40 سے 60 فیصد آبادی کو ویکسین لگا کر راولپنڈی ، جہلم، پشاور، غزر، کرمنگ، اسکردو، ہنزہ، باغ اور بھمبر اچھے ویکسین شدہ شہر قرار دیے گئے جبکہ بقایا شہروں میں 40 فیصد آبادی سے کم افراد کو ویکسین لگائے جانے کی وجہ سے ویکسین کی شرح کو کم قرار دیا گیا۔ بہترین ویکسین شدہ شہروں ، اسلام آباد ، منڈی بہاؤ الدین ، گلگت اور میرپور میں کورونا وبائ کی لازمی احتیاطوں کو برقرار رکھتے ہوئے اجتماعات ، شادی بیاہ کی تقریبات ، کھیلوں کے میدان ،
تجارت اور کاروبار، ان ڈور ڈائیننگ ،سینما ، جیم تفریحی اور مذہبی مقامات بشمول مزارات اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں نافذ این پی آئیز کو ہٹا دیا گیا۔بہترین ویکسین شدہ شہروں میں اندرون شہر اور بین الاضلاعی سفر میں مسافروں کی تعداد کو بڑھا کر 100 فیصد کر دیا گیا ہے جبکہ اچھے اور کم ویکسین شدہ شہروں میں مسافروں کی تعداد کو 80 فیصد
تک رکھا گیا ہے۔اجلاس میں اچھے اور کم ویکسین شدہ شہروں میں اجتماعات ، شادی بیاہ کی تقریبات ، کھیلوں کے میدان ، تجارت اور کاروبار، ان ڈور ڈائیننگ ،سینما ، جیم تفریحی اور مذہبی مقامات بشمول مزارات اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں معمولی ردو بدل کے ساتھ موجودہ این پی آئیز کا نفاذ 15 نومبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔این سی او سی نے
اجلاس میں اچھے اور کم ویکسین شدہ شہروں میں عوامی اجتماعات کو بالترتیب 500 اور300 کی مقرر حد میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔واضح رہے کہ 12 نومبر کو این سی او سی اپنے اجلاس میں ان فیصلوں پہ نظر ثانی کرے گا ، این سی او سی وبا کا مستقل جائزہ لیتا رہے گا اور ضرورت پڑنے پہ مطلوبہ پابندیوں کے نفاذ کے بارے میں احکامات جاری کرے گا۔ملک بھر میں ان تمام سہولیات کا تسلسل مکمل ویکسین لگوانے اور ماسک کے لازمی استعمال سے مشروط ہے۔