اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)فرانسیسی سفیر کی بیدخلی کے معاہدے پر عملدرآمد اور اپنے امیر کی رہائی کے مطالبات لیے تحریک کا لانگ مارچ کامونکی میں قیام کے بعد جمعرات کی صبح ایک بار پھر اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گیا ،مارچ میں شامل قائدین کی جانب سے اعلان کیا
گیا ہے کہ اس قافلے کا اگلا پڑائو چند دا قلعہ بائی پاس ہو گا۔بی بی سی اردو کے مطابق مارچ میں شامل تحریک کے رہنما مفتی عمیر نے بتایا کہ قافلہ گوجرانوالہ میں داخل ہو گیا ہے اور ان کے بقول راستے میں انھیں کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔مقامی میڈیا کے مطابق گوجرانوالہ میں بھی تمام رکاوٹوں کو ہٹا دیا گیا ہے تاہم وزیر آباد کے قریب سڑک پر خندقیں کھود دی گئی ہیں اور بظاہر وہاں لانگ مارچ کے شرکا کو روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ادھر پولیس حکام کا کہنا ہے کہ 27 اکتوبر کو لانگ مارچ کے شرکا سے جھڑپوں میں زخمی ہونے والے قصور پولیس کے کانسٹیبل غلام رسول مریدکے کے ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے ہیں،جمعے سے اب تک پولیس سے اس قافلے کے شرکا کی پرتشدد جھڑپوں میں پانچ پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔