بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

تم نے سب کو چور کہا، خود تحفے کی گھڑیاں بیچ دیں، ایسا لالچی اور بے وقوف کبھی نہیں دیکھا،مولانا فضل الرحمن

datetime 16  اکتوبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فیصل آباد (این این آئی)اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تم نے سب کو چور کہا لیکن خود تحفے کی گھڑیاں بیچ دیں، ایسا لالچی اور بے وقوف کبھی نہیں دیکھا،اب پی ڈی ایم نے تمہارا احتساب کرنا ہے، ہم نے ڈکٹیٹروں اور ان کے چیلوں کو چیلنج کیا ہے،

عوام کا گناہ کیا ہے تم نے عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑدئیے؟بھارت آپ کے وجود پر حملہ کررہا ہے، تم نے کشمیر کا سودا کیا کیسے خود کو عوام کا نمائندہ سمجھتے ہو؟،پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ ہے، آج غیر مستحکم بنادیا گیا، جب لوگ خودکشی پر مجبور ہوجائیں گے تو پارلیمنٹ کی حیثیت کیا رہ رجائے گی؟،عوام کو منظم ہوکر میدان میں نکلنا ہے اور پی ڈی ایم ان حکمرانوں کا خاتمہ کرکے دم لے گی، پنجاب بڑا صوبہ ہے، یہ اٹھے گا تو تمام ملک کا حوصلہ بڑھے گا، 31 اکتوبر کو ڈیرہ غازی خان میں پی ڈی ایم کا قافلہ پہنچے گا۔ہفتہ کو یہاں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آپ خوش قسمت ہیں کہ پی ڈی ایم کے زیر اہتمام یہ عظیم الشان اجتماع ایسے مہینے میں منعقد ہورہا ہے جو جناب رسول اللہ ؐ کے میلاد کا مہینہ ہے اور جس کی نسبت سے پورا کرہ ارض، فضائیں اور افلاک روشن ہوئے،انشاء اللہ آج انہی کے نام سے اور انہی کی نسبت سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرینگے اور پاکستان کو اسلام اور عدل و انصاف کا گہوارہ بنائیں گے۔انہوں نے کہاکہ جو حکمران سمجھتے ہیں کہ ہم اپنے مخالفین کا احتساب کررہے ہیں میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کے احتساب کا ڈرامہ ختم ہو چکا ہے اور اب پی ڈی ایم نے تمہارا احتساب شروع کر نا ہے اور تمہیں کیفر کر دار تک پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر سیاستدانوں کو سزا ملتی ہے تو بات سمجھ میں آتی ہے کہ

ہم نے ڈکٹیٹروں کو اور ڈکٹیٹروں کو کٹھ پتلیوں کو چیلنج کیا ہے اور ہم میدان عمل میں مقابلہ کررہے ہیں لیکن غریب عوام جن کے ووٹ کا نام لیکر تم اقتدار کی کرسی پر بیٹھے ہو ان عوام کا کیا گناہ ہے آج تم نے قوم کے اوپر مہنگائی کے پہاڑ گرادیئے ہیں،تم ایک عذاب کی صورت میں تم قوم پر مسلط ہو، روز بروز قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ریاستوں کی بقاء کا دارومدار دو قوتوں پر ہوا کرتا ہے ایک ریاست کی دفاعی قوت اور ایک ریاست کی اقتصادی قوت ہے، اگر معیشت گر جاتی ہے تو پھر ریاست اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی ہے، سوویت یونین کی مثال ہمارے سامنے ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک بار پھر دنیا میں معیشت کی جنگ شروع ہوچکی

ہے، 200سال پہلے جب یورپ نے ایشیاء کی دولت لوٹ کر اقتصادی استحکام قائم کیا اور امریکہ سمیت یورپی قوتوں نے اسلامی دنیا پر حکمرانی کی آج پھر کائیا پلٹ رہا ہے، اقتصاد کا ترازو واپس ایشیا کی طرف آرہاہے، چین دنیا کی ایک متبال اقتصادی قوت بننے جارہاہے، پاکستان پر دباؤ بڑھ گیا ہے اور آج کا حکمران یہی ایجنڈا لیکر آیا

ہے پاکستان، ایشیاء اور چین کی اقتصادی قوت کو توڑ دیں اور مغرب کی بالادستی کو برقرار رکھیں، عمران خان کو دھاندلیوں کے ذریعے لانے کا یہی مقصد ہے لیکن تعجب اس بات پر ہے جو ادارے ریاست کی بقاء کے ذمہ دار ہیں انہوں نے ان کیلئے دھاندلی کر کے اقتدار عطاء کیا ہے، ہمیں شکوہ ہے،ہم اداروں کے دشمن نہیں، پاکستان کے

اداروں کو مستحکم اور طاقت ور دیکھنا چاہتے ہیں لیکن وہ بھی پاکستانی ہیں وہ غلطیاں تو نہ کریں ہمارے درمیان ایک معاہدہ ہے اگر آئین ہمارے بیچ میں ہے اس آئین نے ہر ادارے کا دائرہ کار متعین کیا ہے تو پھر ہر ایک کو اپنے دائرے میں رہتے ہوئے ذمہ داری پوری کر نا ہوگی دوسرے کی اداروں میں مداخلت ہمیشہ فساد برپا کرتا ہے،

پارلیمنٹ پارلیمنٹ ہے، عوام کی نمائندہ ہے، پاکستان کا با اختیار ادارہ ہے، آج اس ادارہ کو ربڑ سٹمپ بنا دیا گیا ہے، عوام کی قوت کو غلام بنایا جارہاہے، ملکی معیشت کی تباہی سے عوام پریشان ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کا پلیٹ فارم اقتدار حاصل کر نے کیلئے نہیں بنایا بلکہ ملک کی بقاء کیلئے بنایا ہے،پاکستان کی بقاء اسی میں ہے کہ

اس جیسے نا اہل، نا جائز اور نا لائق حکمرانوں کو رخصت کریں اور ان سے اقتدار چھین لیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارا بہترین دوست چین ناراض ہے،انہوں نے کہا کہ بھارت آپ کے وجود پر حملہ کررہا ہے، تم نے کشمیر کا سودا کیا کیسے خود کو عوام کا نمائندہ سمجھتے ہو؟ تم کب تک ایسی سیاست کرو گے فلاں چور ہے، ایک نعرے کی بنیاد پر

تم سیاست کررہے ہو، تم نے سب کو چور کہا لیکن اپنے دامن پر نظر ڈالو، تم نے تو تحفے کی گھڑیاں بیچ دیں، کسی نے کہا ایک کروڑ کی گھڑی ہے تو کہا ایک کروڑ کی بیچ دو۔انہوں نے کہاکہ تم نے فضل الرحمن پر الزامات لگائے، تمہیں جواب ملا اور انداز ہ لگ گیا کہ تم نے کس کو چیلنج کیا ہے انشاء اللہ تمہاری ٹہری منہ کیلئے ایک

مکاہی کافی ہے سیدھا کر نے کیلئے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ایک کروڑ نوکریوں کی بات کی تھی جو حماقت سے کم نہیں، یہ ایک کروڑ نوکریاں کیا دیں گے، 30 لاکھ ملازمین کو فارغ کیا۔فضل الرحمان نے کہاکہ عوام کو منظم ہوکر میدان میں نکلنا ہے اور پی ڈی ایم ان حکمرانوں کا خاتمہ کرکے دم لے گی، پنجاب بڑا صوبہ ہے، یہ اٹھے گا تو تمام ملک کا حوصلہ بڑھے گا، 31 اکتوبر کو ڈیرہ غازی خان میں پی ڈی ایم کا قافلہ پہنچے گا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…