لاہور (آن لائن)مسلم لیگ(ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے عثمان بزدار کے اثاثوں کی تفصیلات کیلئے پنجاب انفارمیشن کمشنر کو درخواست جمع کرادی۔عظمیٰ بخاری نے پنجاب انفارمیشن کمشنر کو 2013کے انفارمیشن ایکٹ کے تحت درخواست جمع کرائی۔معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ تین سالوں میں وزیراعلیٰ پنجاب کے آفس اور گھرکیلئے
متعدد مرتبہ فرنیچر کی خریداری ہوئی۔متعدد مرتبہ وزیراعلیٰ پنجاب کے آفس اور گھر سیون اور ایٹ کی تزئین و آرائش بھی ہوئی۔وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے تین سالوں کے دوران کتنا فرنیچر اور کتنی مالیت کاخریداگیا؟۔وزیراعلیٰ پنجاب کی رہائشگاہ اور آفس کی تزئین و آرائش پر کتنا خرچہ آیا ہے؟۔یہ بجٹ کی کس مد میں تمام اخراجات کیے گئے ہیں؟بجٹ کی کتابوں میں وزیر اعلی ہاوس کے اخراجات کی تفصیلات نہیں دی جاتی۔کیا یہ حقیقت ہے کہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپاٹمنٹ نے انہیں اپنے محکمانہ اخراجات کے طور پر دیکھایا ہے؟ہماری اطلاعات کے مطابق یہی حقیت ہے۔تین سالوں میں وزیراعلیٰ آفس،سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپاٹمنٹ اور سیکرٹریٹ کے ویلفیئر ونگ کیلئے کتنی گاڑیاں خریدی گئی ۔ان گاڑیوں کی خریداری کیلئے جو ٹینڈرز جاری کیے گئے ان کی معلومات فراہم کی جائیں۔جو گاڑیاں خریدی گئی ان کے نام ،ماڈلز،قیمت اور خریداری کا وقت بتایا جائے،اور کاغذات شئیر کئیے جائیں ۔وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے حال ہی میں
ملتان میں ایک لگژری گھر تعمیر کروایا ہے۔اس گھر کی مالیت ایک ارب روپے ہے۔اس گھر کے اور اس پہ آنے والے اخراجات کے کاغذات فراہم کی جائیں۔جی او آر ون میں متعدد دفاتر کو کیمپ آفس اورگیسٹ ہائوس ڈکلیئر قراردیا گیا۔جن میں وزیراعلیٰ انیکسی بھی شامل ہے۔یہ تمام دفاتر وزیراعلیٰ پنجاب کے آفس کے زیر استعمال ہیں۔وزیراعلیٰ آفس کے زیر استعمال
تمام کیمپ آفس اور گیسٹ ہاؤسز کی تفصیلات فراہم کی جائیں،متعلقہ سرکاری کاغذات فراہم کیے جائیں ۔تین سالوں میں وزیراعلیٰ کی انیکسی کی مرمت اور تزئین و آرائش کے اخراجات کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔حال ہی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے اثاثوں پر سوالات اٹھائے ہیں۔اس تناظر میں وزیراعلیٰ اورانکی اہلیہ کے تمام اثاثوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں جو 2017 سے انکی زیر ملکیت ہیں ۔ان تمام تفصیلات کیلئے میں اور عطاء تارڑ 29ستمبر 2019کو خط لکھا تھا تاحال اس کا جواب موصول نہیں ہوا۔اگر مذکورہ معلومات جلدفراہم کردی جائیں تو ہم ممنون ہونگے۔