اسلام آباد(آن لائن) پی ڈی ایم کا پیر کو اسلام آباد میں طے شدہ سربراہی اجلاس معروف سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیرخان،رکن قومی اسمبلی پرویز ملک اور آزاد کشمیر کے سابق صدر و وزیراعظم سردار سکندر کے انتقال کے باعث فاتحہ خوانی کی حد تک محدود رہا،شرکاء نے مرحومین کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی اور پسماندگان کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا،
آئندہ سربراہی اجلاس 18 اکتوبر کو ہوگا۔پیر کو مختصر اجلاس میں میاں محمد نواز شریف نے اورشہباز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی،مولانا فضل الرحمان، شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر قائدین وفاقی دارلحکومت میں موجود تھے۔ ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمد اللہ نے بتایا پی ڈی ایم سربراہ اجلاس آج ہونا تھا تمام قائدین بھی موجود تھے۔میاں نواز شریف، میاں شہباز شریف ویڈیو لنک پر موجود تھے۔مولانا فضل الرحمان، شاہد خاقان عباسی سمیت تمام قائدین تھے۔ ایک افسوسناک سانحہ ڈاکٹر قدیر خان کا انتقال ہوا۔آزاد کشمیر کے صدر و وزیراعظم سردار سکندر اور پرویز ملک کا انتقال ہوگیا جبکہ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی پرویز ملک بھی انتقال ہوگیا۔ جس پر متفقہ فیصلے پر اجلاس سوگ کے باعث ملتوی کیا گیا۔انہوں نے کہا پی ڈی ایم نے متفقہ قرارداد منظور کی ہے اور ڈاکٹر عبدالقدیرکو پاکستان کا ہیرو قرار دیا گیا ہے۔ڈاکٹر قدیر کی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے بتایا اجلاس میں محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان اور رکن قومی اسمبلی پرویز ملک کیلیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ پی ڈی ایم کا آئندہ سربراہی اجلاس 18 اکتوبر کو ہوگا۔دریں اثناء پی ڈی ایم اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون کسی ایک فرد کے لئے نہیں بنایا جاتا لیکن صدارتی آرڈیننس لاکر اپنی سہولت کے لئے حکومت قانون سازی کررہی ہے،
نواز شریف کو دیوار سے لگانے کے حوالے سے سب کچھ کیا گیا،اب بعض افراد کو نوازنے کے لئے قانون سازیاں کی جارہی ہیں،یہ قانون سازی ایک اچھی مثال نہیں،بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ایسی قانون سازیاں ہوتی ہیں جس کے باعث بین الاقوامی دنیا میں ہماری عدالتوں کے فیصلے بطور نزید بھی پیش نہیں کئے جاسکتے،تحریک انصاف
کی حکومت کو توسیع پی ڈی ایم کے باعث نہیں بلکہ کسی اور وجہ سے ملی ہے، یہ حکومت ناجائز کے ساتھ نااہل اور نالائق ہے جو کچھ ڈلیور نہیں کرسکی،تحریک انصاف کی نااہلی پاکستان کی تاریخ کا حصہ بن چکی ہے،ہم سڑکوں پر آکر اسے آشکار نہ کرتے تو یہ کبھی تاریخ کا حصہ نہیں بنتی،دھاندلی کی پیداوار حکومت اگر ہمیں انتخابی اصلاحات دے تو یہ قیامت کی نشانی ہے،
حیرت ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کو جرات ہورہی ہے کہ وہ ملک کو شفاف انتخابات کا قانون دے،ہماری سیاسی تاریخ میں کئی اکتوبر اور کئی جولائی آئے، اس حوالے سے ہماری قوم سخت جان ہے، ملک میں آئین کی حکمرانی اور منتخب حکومت کو تسلیم نہ کرنا کیسے ملک سے وفاداری ہے بلوچستان میں حکومت کے اپنے لوگوں کی بغاوت نے صورتحال گھمبیر کردی ہے، ظاھر ہے اپوزیشن اس سے فائدہ اٹھائے گی۔