کراچی(این این آئی)پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز نے بوتل بند پانی کے نمونوں کی سہ ماہی رپورٹ جاری کردی ہے۔رپورٹ کے مطابق اپریل تا جون 2021میں پاکستان بھر سے حاصل کردہ بوتل بند پانی کے 180برانڈز میں سے 22برانڈز انسانی صحت کے لیے غیر محفوظ نکلے ہیں۔ 16برانڈز کے نمونے کیمیاوی لحاظ سے جبکہ 6
مائیکرو بایولوجی کے لحاظ سے غیر محفوظ نکلے۔رپورٹ کے مطابق غیر محفوظ پائے جانے والے نصف برانڈز کراچی میں فروخت ہورہے ہیں۔غیرمحفوظ برانڈز میں ٹی ڈی ایس، آرسینک اور پوٹاشیم کی حد سے زائد مقدار پائی گئی ہے جبکہ وبائی بیماریوں کے جراثیم کی موجودگی کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق غیرمحفوظ نمونوں میں ہیضہ، اسہال، پیچش، ہیپاٹائٹس، ٹائیفائیڈکے جراثیم پائے گئے۔پانی کے نمونوں میں سوڈیم کی زائد مقدار بلند فشار خون کا سبب بنتی ہے۔غیرمحفوظ نمونوں میں آرسینک کی زائد مقدار مثانہ کے امراض، جگر کے سرطان اور جلدی امراض کا سبب ہے۔ غیرمحفوظ قرار پانے والے برانڈز میں ہائی ڈریڈ، بلیو پلس، العمر، سن لے، ایکوا کنگ، اسپرنگ فریش لائف، یو ایف پیور ایج، ڈورو، ڈروپ آئس، پیوریکانا منرل، ڈراپس، بروک، مک وے واٹر، پیور نیچر، بیسٹ نیچرل، البرکہ واٹر، کویو، مصافی اور ایکوا بیسٹ نامی برانڈز شامل ہیں۔صارفین کے مطابق بوتل بند پانی کے معیار کی جانچ کی دہری نگرانی کے باوجود مضر صحت اور غیرمحفوظ پانی کی فروخت پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اور صوبائی فوڈاتھارٹیز کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
کراچی میں زیادہ تر جعلی اور غیر رجسٹرڈ پانی کے برانڈز بڑے سرکاری اسپتالوں کے اطراف واقع اسٹورز پر فروخت کیے جاتی ہیں جو مریض بھی استعمال کرتے ہیں ، مضر صحت اور جراثیم سے آلودہ پانی کی اسپتالوں کے اطراف فروخت مریضوں کی جان کے لیے خطرہ ہے، اسی طرح پارکس اور تفریحی مقامات پر بھی زیادہ تر جعلی اور غیر رجسٹرڈ پانی کے برانڈز فروخت ہو رہے ہیں جو تفریح کے لیے آنے والے شہریوں بالخصوص بچوں کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔