ہفتہ‬‮ ، 06 دسمبر‬‮ 2025 

وزیر خزانہ ڈالر پر بڑے صاحب کی زبان بول رہے ہیں، جسٹس وجیہ الدین

datetime 23  ستمبر‬‮  2021 |

کراچی (این این آئی) عام لوگ اتحاد کے رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین ڈالر کی قیمت پر بڑے صاحب کی زبان بول رہے ہیں۔ شوکت ترین کے مطابق روپیہ اور ڈالر کی قیمت حقیقت کے قریب تر ہے، یہی کبھی بڑے صاحب کا منتر تھا۔ پیٹرول کی درآمد زرمبادلہ کا بڑا حصہ ہضم کر جاتی ہے، مگر استعمال میں مناسبت لانے کیلئے موٹر گاڑیوں کی بے تحاشہ رسد پر کوئی تردد نہیں۔

زرعی اور دیگر اشیا کی مناسب پیداوار سے ہی قیمتوں میں استحکام لایا جاسکتا ہے، اس طرف کسی قسم کی بھی محرکات مہیا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین تین ماہ کے مسلسل بین الاقوامی مالی خسارے کے بعد ایکشن میں آگئے ہیں۔ عام لوگ اتحاد جو عرصہ دراز سے متنبہ کر رہا ہے کہ درآمدات کے بل کی بلا تاخیر چھانٹی ہونی چاہیئے، جب پانی سر سے تجاوز کر گیا، تب ان کی سمجھ میں آیا۔ اب اشیائے تعیش پر درآمدی محصول بڑھانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ پچھلے ادوار میں اس طرح کی ڈیوٹیز بڑھانے سے پہلے حکمران کم قیمت پر اسکریپ وغیرہ خود درآمد کرکے ناجائز منافع کما لیا کرتے تھے۔ اس مرتبہ اضافی محصول لگانے سے پہلے اسی نوعیت کی دعوت عام دے دی گئی ہے۔ عام آدمی بھی جانتا ہے کہ ایسے بیان صرف ڈیوٹی بڑھانے کے بعد دیئے جاتے ہیں تاکہ معلومات کا غلط استعمال نہ ہوسکے۔ دوسری طرف، مہنگائی سے سراسر انکار یہ کہہ کر کردیا گیا ہے کہ موجودہ زرمبادلہ کی قیمت کے تناظر میں پاکستان پھر بھی سستا ملک ہے۔ کیا خوب، پہلے روپے کی قیمت خرید گرا کر عوام الناس پر مہنگائی کا بم گراؤ اور پھر اس گری ہوئی شرح تبادلہ کا سہارا لر کر دعویٰ کرو کہ اشیائے صرف پاکستان میں اب بھی بیرون ملک معیار سے کم تر ہیں۔ اتنا ہی نہیں، یہ بھی کہا گیا کہ روپے کی ڈالر کے تناظر میں قیمت پر اب بھی اگر دو روپے کی چھوٹ دے دی تو حقیقی قیمت کے نزدیک ہی ہے۔

یاد پڑتا ہے کہ کبھی بڑے صاحب مشرق بعید کے دورہ پر تھے تو ارشاد فرمایا کہ پاک روپیہ 170 روپے ڈالر کے لگ بھگ ہونا چاہیئے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وزیر موصوف نے قیمتیں کم کرنے اور اشیائے خورد پر سبسڈی (رعایت) دینے کی بات کی ہے۔ اگر قیمتیں معیشت کے حساب سے متوازن ہیں تو ایسا کیوں؟ کون نہیں جانتا کہ قیمتیں متوازن کرنے کا گر اشیا کی پیداوار و رسد کو طلب سے ہم آہنگ کرنے کے سوا کچھ نہیں، جس سمت مکمل

خاموشی ہے۔ اس حقیقت سے بھی کون انکار کرسکتا ہے کہ پیٹرول کی مصنوعات میں اضافہ درآمدی بل کا ایک بڑا جز ہے، پھر بھی ملکی موٹر گاڑیوں کی پیداوار اور درآمد میں دھڑلے سے اضافہ کوئی بات ہی نہیں! جہاں تک عوام کا تعلق ہے ان کیلئے بسیں تک ناپید ہیں۔ اور جو درآمد ہوتی ہیں، ان کی پیداوار کا تو کیا ہی کہنا، وہ کھڑے کھڑے گل سڑ جاتی ہیں۔ اب بھی کراچی کی بسوں کے ایک قبرستان میں 19 بسیں فلیٹ ٹائر پر کھڑی ہیں۔ مگر کوئی استعمال کرنے والا نہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…