کراچی(این این آئی)سندھ ہائی کورٹ میں ٹریفک پولیس کی جانب سے شہر کی اہم سڑکوں کی بندش کے خلاف دائر درخواست کی سماعت چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ اور جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل دورکنی بنچ نے کی ۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ڈی آئی جی ٹریفک سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس سڑکیں بند کرنے
کا کوئی ایڈمنسٹریٹوآڈر ہے؟ ڈی آئی جی ٹریفک نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس کوئی آرڈ نہیں ہے ،صرف جوائنٹ سروے رپورٹ ہے جس کی بنیاد پرآواری ٹاور روڈ بند کردیا گیا ہے،جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پھر کس قانون کے تحت سڑکیں بند کی گئی ہیں؟دوران سماعت پاسبان کے وکلاء عرفان عزیز ایڈووکیٹ اور رانا اعظم الحسن عظیم ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ آواری ٹاور کی سڑک دوسال سے عام پبلک کے لئے بندکی ہوئی ہے۔ ، ٹریفک پولیس نے پیسے کمانے کے لئے سڑکیں بند کی ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں روزانہ 40لاکھ سے زائد شہری متاثر ہورہے ہیں۔ عوام متبادل راستے اختیار کرنے کی وجہ سے طویل سفر کرنے پر مجبور ہیں ۔ بدترین مہنگائی کے دور میں جبکہ پٹرول کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، متبادل راستوں کے چکر میں پیٹرول بھی زیادہ خرچ ہورہا ہے جس کا اثر شہریوں کے معاشی حالات پر بھی پڑ رہا ہے ۔پاسبان کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ پورا شہر پارکنگ مافیا کے حوالے کر دیا گیا ہے ۔ شہر میں جگہ جگہ پارکنگ مافیا کا راج ہے ۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ڈی آئی جی ٹریفک کو اگلی سماعت پرسڑکوں کی بندش کے حوالے سے قانون کی آگاہی کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 13اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی ۔