اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) ایک سیب روزانہ ڈاکٹر کو دور رکھے مگر یہ موٹاپے سے بھی بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ سیب میں ایک کیمیکل پیسٹین موجود ہوتا ہے جو آپ کے خلیات میں موجود چربی کی مقدار کو اتنا کم کردیتا ہے کہ اسے ہضم یا جذب کرنا آسان ہوجاتا ہے جبکہ سیب کم کیلیوریز کے ساتھ پیٹ بھرنے کا بہترین ذریعہ بھی ہے جس سے
موٹاپے کا امکان خودکار طور پر کم ہوجاتا ہے۔مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق سبز چائے میں موجود اجزاءمیٹابولز کو بہتر بناتے ہیں جس کے نتیجے میں جسمانی وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ گرم مشروب ہماری غذا میں شامل گلوکوز سے توانائی خارج کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے جس کے نتیجے میں چربی کو گھلانے میں مدد ملتی ہے۔یہ مانا جاتا ہے کہ چربی کے خلاف مزاحمت کرنے والی منفرد کیمیائی خصوصیات کی بناءپر یہ پھل موٹاپے پر قابو پانے کے لیے بہترین ہے۔ وٹامن سی سے بھرپور اس پھل سے انسولین کی سطح میں کمی میں مدد ملتی ہے جس کے نتیجے میں جسم میں چربی کو جمع ہونے سے روکنے میں مدد ملتی ہے اور جسمانی وزن میں کمی آتی ہے۔سویابین میں لیکیٹین نامی جز پایا جاتا ہے جو خلیات کو چربی جمع کرنے سے روکتا ہے۔ یہ ایک ڈھال جیسا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں چربی آپ کے خلیات میں جمع نہیں ہوپاتی جبکہ یہ جز جسم میں پہلے سے موجود چربی کے ذخیرے کو ٹکڑے
کرکے ہضم میں بھی مدد فراہم کرتا ہے جس کے نتیجے میں موٹاپے کا خطرہ کم ہوجاتا ہےجو کے دلیے کا ناشتے میں استعمال معمول بنالیا جائے تو کولیسٹرول کی سطح کو بڑھنے سے روکنے میں مدد ملتی ہے۔ اس میں شامل فائبر چربی کو گھلانے میں مدد دے کر میٹابولزم کی کارکردگی کو بڑھاتا ہے اور آپ کو زیادہ دیر تک پیٹ بھرنے کا احساس ہوتا ہے اور
جنک فوڈ کا استعمال کم ہوجاتا ہے۔کثر گیس کی زیادہ مقدار کھانے کے دوران بنتی ہے جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ ہر نوالے کو کھانے کے دوران ہوا بھی نگل لیتے ہیں، تو بہت تیزی سے کھانے کی عادت حالات بدتر بناسکتی ہے۔ جلدی کھانے کے عادی افراد اپنی غذا اچھی طرح چبائے بغیر نگل لیتے ہیں جس کی وجہ اس غذا کو ہضم کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
کھانے کو اچھی طرح چبانا نظام ہاضمہ کے عمل کا ایک لازمی حصہ ہے، کیونکہ اچھی طرح چبا کر کھائی جانے والی غذا کو جسم کے لیے ٹکڑے یا گھلانا آسان ہوتا ہے، تو آرام سے لطف اندوز ہوکر کھائیں تاکہ آنتوں میں زیادہ گیس داخل نہ ہوسکےروزانہ تیس منٹ کی ورزش بھی جسم میں گیس کے اجتماع کی روک تھام میں مدد دے سکتی ہے، جسمانی سرگرمیاں نظام ہاضمہ کو متحرک کرسکتی ہیں جس سے دیگر مسائل جیسے قبض پر قابو پانے میں بھی مدد ملتی ہے غرض ہر بیماری کا علاج ممکن ہے اگر ہم اپنی زندگی کی جو روزمرہ کی روٹینز ہیں ان کو ٹھیک کر لیں۔