اسلام آباد(این این آئی)پاکستان وناسپتی گھی اینڈ آئل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں میں کمی کے حکومتی مطالبے کو’تکنیکی اور ریگولیٹری نگرانی کی کمی کی بنیاد پر مسترد کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پی وی ایم اے کی جانب سے وزارت صنعت و خزانہ کو ارسال کیے گئے مراسلے میں آگاہ کیا گیا کہ گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی نہیں کی
جا سکتی جس کی بنیادی وجہ پام آئل کی بلند قیمتوں میں اضافہ اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ ہے تاہم پی وی ایم اے نے حکومت کو 22ـ2021 کے بجٹ میں گھی اور تیل پر عائد نئے ٹیکسوں کو کم کرنے اور خوردہ فروشوں (ریٹیلرز) پر ریگولیٹری اتھارٹی نافذ کرنے کی تجویز دی۔بین الاقوامی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمتیں ایک ہزار 225 فی ٹن ڈالر تھی، اس قیمت میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں تقریباً 50 ڈالر اضافہ ہوا۔پی وی ایم اے کے چیئرمین شیخ عبدالوحید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کے علاوہ تقریباً 40 ڈالر فی ٹن فریٹ چارجز وغیرہ کے طور پر لیا گیا ،پاکستانی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں کم ہوکر 168 روپے رہ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے موجودہ مالی سال کے بجٹ میں گھی اور تیل پر عائد اضافی ڈیوٹیاں واپس لینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس وعدے کو ابھی تک پورا نہیں کیا گیا۔22ـ2021 کے بجٹ میں 3 فیصد اضافی سیلز ٹیکس عائد کیا گیا تھا جس میں غیر رجسٹرڈ خریداروں بشمول تھوک فروشوں (ہول سیلرز) اور خوردہ فروشوں کو گھی اور کوکنگ آئل کی فروخت
پر 0.1 فیصد اور 0.5 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کے ساتھ ان پٹ سیلز ٹیکس ایڈجسٹمنٹ 90 فیصد پر بھی عائد کیا گیا تھا۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے گزشتہ ماہ پی وی ایم اے کو ہدایت کی تھی کہ برانڈڈ اور غیر برانڈڈ گھی/کوکنگ آئل کی قیمتیں تقریباً 270 سے 300 روپے فی کلو تک کم کی جائیں۔پی وی ایم اے کے مطابق پاکستان میں گھی اور تیل کی اوسط ماہانہ کھپت تقریباً 4 لاکھ ٹن ہے اور بقیہ طلب مقامی طور پر پیدا ہونے والے تیل کے بیجوں اور غیر منظم شعبے سے پوری کی جاتی ہے۔علاوہ ازیں بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل اور پام اویلین کی مانگ بڑھ رہی ہے۔