لاہور ( این این آئی) وزیر اعظم کے معاون خصوصی فوڈ سکیورٹی جمشید اقبال چیمہ اور پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کی چیئر پرسن مسرت جمشید چیمہ کے بچوں اور فیملی کو مبینہ طور پر زہر دینے کے کیس کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ۔ بچوں اور فیملی کو زہر (سلو پوائزن)دینے کے حوالے سے کچھ حقائق سامنے آئے ہیں۔ چیئر پرسن قائمہ
کمیٹی داخلہ مسرت جمشید چیمہ کے مطابق پولیس نے ابتدائی تفتیش کے دوران گھر کے ملازمین کو گرفتار کیا اور سامنے آیا کہ غیر موجودگی میں مشکوک افراد ان سے ملنے آتے تھے اور قیمتی تحائف دئیے جاتے تھے۔ سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز کی جانچ پڑتال کے بعد پتہ چلا کہ ہمارے گھر کے سابق مالک کی بیٹی مہناز بیگم ان ملازمین سے مسلسل رابطے میں تھی اور انہیں نقد رقوم دیتی رہتی تھی ۔انہوں نے بتایا کہ مبینہ طور پر ہمارے گھر کے سابق مالک محمد خان کی بیٹی کا خیال تھا کہ یہ گھر وراثت میں دیا جائے گا لیکن ایسا نہ ہونے پر وہ حسد کا شکار ہو گئی ۔ خانساماں کے سامان سے پولیس نے کچھ مشکوک کیمیکل بھی قبضے میں لئے جس کو خانساماں نے کھانے میں متعدد دفعہ ملانے کا انکشاف بھی کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پولیس اس معاملے کی مزید تفتیش کر رہی ہے ۔ذرائع کے مطابق گھر کے ملازمین نے مبینہ طور پر مہناز نامی خاتون کے ساتھ مل کر قتل کی منصوبہ بندی کی ۔جمشید اقبال چیمہ نے جس شخص
سے گھر خریدا اس کی بیٹی مہناز کو اس پر رنج تھا،مہناز تصویریں بنانے کے بہانے گھر آئی اور جمشید اقبال چیمہ کے ملازمین کو ساتھ ملا لیا اور انہیں لالچ دیا اگر آپ پورے خاندان کو ماردو تو گھر آپ کو مل جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ملازمین لاکھوں روپے لے کر لالچ کی غرض سے پلان میں شامل ہوئے ۔ذرائع کے مطابق گھر کے باورچی نے کھانے میں زہر ڈالا اور بچوں کو کھلایا،جمشید اقبال چیمہ اور اہلیہ مسرت جمشید چیمہ کو نیند کی گولیاں دے کر ڈرائیو پر بھیجنے کا پلان بنایا گیا۔