اسلام آباد (مانیٹرنگ، آن لائن) سپریم کورٹ میں چیف ایگزیکٹو آفیسر لائیور اسٹاک ڈاکٹر شاہد امین تقرری کے خلاف حکومتی اپیل پر سماعت ہوئی، نجی ٹی وی کے مطابق اس دوران چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد اور سینئر وکیل کامران مرتضیٰ میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، سپریم کورٹ نے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) لائیو اسٹاک ڈاکٹر شاہد امین کی تقرری سے متعلق
بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل سماعت کیلئے منظور کر تے ہوئے ڈاکٹر شاہد امین کی تقرری سے متعلق بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) لائیو اسٹاک ڈاکٹر شاہد امین کی تقرری سے متعلق بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ وفاقی ادارے کے معاملات پر بلوچستان ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار کیسے ہوا،ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود ہیں۔ دوران سماعت وکیل کامران مرتضیٰ نے موقف اپنایا کہ ضرور عدالت عظمی کی اس نقطہ پر ججمنٹ ہو گی۔ جس پر چیف جسٹس نے وکیل کامران مرتضی کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالت نے ججمنٹ کے حوالہ کا پوچھا تو آپ کہتے ہیں ججمنٹ ہوگا،کیا آپ کو عدالت کے ڈیکورم کا نہیں پتہ،عدالت کے سامنے ایسا نہیں کہتے کہ “ججمنٹ ہو گی۔ اس دوران وکیل کامران مرتضی نے موقف اپنایا کہ مجھے عدالت کے ڈیکورم کا پتہ ہے اور اسی وجہ سے ہمیشہ ادب سے پیش ہوتا ہوں،لگتا ہے عدالت مجھے سننا نہیں چاہتی ہے۔ چیف صاحب اتنا غصہ نہ کریں، آپ کسی اور کا غصہ مجھ پر نہ نکالیں، اس کا مطلب ہے عدالت مجھے سننا ہی نہیں چاہتی۔
جس پر جسٹس اعجازلاحسن نے وکیل کامران مرتضی کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ابھی تو آپ کو نوٹس بھی جاری نہیں کیا گیا جب نوٹس ہوگا تو سن بھی لیں گے۔ عدالت عظمی نے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) لائیو اسٹاک ڈاکٹر شاہد امین کی تقرری سے متعلق بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل
سماعت کیلئے منظور کر تے ہوئے ڈاکٹر شاہد امین کی تقرری سے متعلق بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔ واضح رہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے ڈاکٹر شاہد امین کو سی ای او لائیو اسٹاک تعینات کرنے کا حکم دیا تھا۔ وفاقی حکومت نے بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلہ کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔