اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ٗاین این آئی ) ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کابل پہنچ گئے۔سینئر صحافی کامران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل فیض حمید پاکستانی وفد کے حکام کے ہمراہ آج صبح افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچے ہیں۔جنرل فیض طالبان شوریٰ کی دعوت پر کابل پہنچنے والے
اعلیٰ ترین درجہ کے غیر ملکی عہدیدار ہیں۔
جنرل فیض حمید اور طالبان کے مابین پاک طالبان سیکورٹی اقتصادی تجارتی تعلقات کے فوری مستقبل پر تبادلہ خیال ہو گا۔دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال سے پاکستان کو کئی طرح کے خطرات لاحق ہو سکتے ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کاان کیمرہ اجلاس سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، ڈی جی افغانستان نے شرکت کی ۔ ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو افغانستان کی صورتحال پر اراکین کو بریفنگ دی ۔ وزیر خارجہ نے بتایاکہ افغانستان سے انخلاء میں پاکستان نے مثبت اور تعمیری کردار ادا کیا،عالمی برادری پاکستان کے انخلاء اور قیام امن کی کوششوں کی معترف ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان کئی دھائیوں سے 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے،عالمی برادری کو افغان طالبان کو انگیج رکھنا چاہیے۔چیئرپرسن سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ افغانستان کی موجودہ
صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ، کمیٹی اجلاس میں اراکین نے سوالات کیے،کمیٹی اراکین کو وزیر خارجہ نے مفصل بریفنگ دی،وزیر خارجہ نے اراکین کے سوالات کے جواب دئیے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان کی موجودہ صورتحال سے پاکستان کو کئی طرح کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں،ہمارا مطالبہ ہے کہ بیشک ان کیمرہ ہی سہی تاہم پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس
طلب کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمان کی مشترکہ آواز اس طرح سے سامنے آ جائے گی،پارلیمان کی مشترکہ آواز بڑی قوت رکھتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری عادت ہو گئی ہے کہ پالیسی ایک کمرے میں بنتی ہے اور بعد میں اعلان کیا جاتا ہے،ہم نے اپنے دور میں ہر معاملے میں پارلیمان کی شراکت داری قائم رکھی۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان میں کرونا کی صورتحال گھمبیر ہے،افغانستان کے تمام لسانی گروہوں کو سپورٹ کریں کسی ایک کو فیورٹ نہ سمجھیں،عالمی اداروں نے ستمبر اکتوبر میں افغانستان میں خوراک کے بحران پر تنبیہ کی ہے۔