جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

خلیجی ریاستیں بھگوڑے حکمرانوں کی آماج گاہیں بن چکیں پڑھئے جرمن میڈیاکی رپورٹ

datetime 21  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(این این آئی)جرمن میڈیا نے خلیجی ریاستوں کو بھگوڑے حکمرانوں کی آماجگاہیں قراردیتے ہوئے لکھا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کے علاہ اور بھی کئی ایسے حکمران ہیں، جنہوں نے اس وقت خلیجی ریاستوں میں پناہ لی ہوئی ہے،جرمن خبررساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں کہاکہ اقتدار کو چھوڑ کر اشرف غنی متحدہ عرب ریاست میں ہیں۔

اس ریاست میں پہلے مالی اسکینڈل کا شکار ہونے والے ہسپانوی بادشاہ خوان کارلوس اول نے سن 2014 میں رہائش اختیار کی تھی۔ انہوں نے ملک چھوڑنے سے پہلے بادشاہت سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے شاہی منصب اپنے بیٹے فیلپے کے حوالے کیا، جو اب اسپین کے دستوری بادشاہ ہیں۔ان کے علاوہ آسیان تنظیم کے رکن ملک تھائی لینڈ کے دو وزیر اعظم تھاکس شیناوترا اور یِنگ لک شیناوترا بھی اسی ریاست میں مقیم ہیں۔ ان کا تعلق تھاکسن خاندان سے ہے۔یہ امر اہم ہے کہ متحدہ عرب امارات کے قرب میں واقع ایک اور خلیجی ریاست قطر نے افغان طالبان کی قیادت کو برسوں اپنی ریاست میں پناہ دیے رکھی ہے ۔ایسے ہی سعودی عرب میں بھی یوگنڈا کے سابق ڈکٹیٹر عیدی امین، تیونس کے مفرور ڈکٹیٹر زین العابدین بن علی اور سابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں ایک معاہدے کے تحت سعودی عرب میں دس برس گزار چکے ہیں۔اشرف غنی پندرہ اگست بروز اتوار قریبی سکیورٹی کی مدد

سے ملکی ایوانِ اقتدار کو خیرباد کہہ کر کسی اجنبی ملک کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق وہ وسطی ایشیا کی ریاست ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند پہنچے تھے۔ ان کے بارے میں ایسی افواہیں بھی گردش کرتی رہی تھیں کہ وہ ملک کے اندر ہی روپوشی کی حالت میں ہیں۔اس خلیجی ریاست نے بدھ اٹھارہ اگست کو اشرف غنی اور ان کے

خاندان کی وہ درخواست قبول کی تھی، جس میں ریاستی انتظامیہ کو انہیں رہائش فراہم کرنے کا کہا گیا تھا۔ ابوظہبی کے حکام نے اس درخواست کو انسانی بنیاد پر قبول کرنے کا بھی بتایا۔یہ امر اہم ہے کہ اشرف غنی کو اس انداز میں ملک سے فرار ہونے پر ان کی کابینہ نے نامناسب خیال کیا اور تنقید بھی کی تھی۔ غنی کے فرار ہونے کے بعد طالبان چاروں طرف سے کابل پہنچ گئے اور قریب قریب سارے ملک پر کنٹرول مکمل کر لیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…