واشنگٹن،کابل(این این آئی)امریکا اب بھی اشرف غنی کو افغان صدر سمجھتا ہے ؟ترجمان محکمہ خارجہ اس سوال کا جواب دینے سے قاصررہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خا رجہ نیڈ پرائس نیوز بریفنگ میں افغانستان کے صدر اشرف غنی سے متعلق پوچھے گئے سوال کیا امریکا اب بھی اشرف غنی کو افغان صدر
سمجھتا ہے ؟ کا واضح جواب دینے سے قاصر رہے۔نیڈ پرائس نے نیوز بریفنگ میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی افغانستان میں اقتدار کی باضابطہ منتقلی نہیں ہوئی ہے، اس پر ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کر رہے ہیں ۔ترجمان امریکی محکمہ خا رجہ نے کہا کہ نئی افغان حکومت کے ساتھ تعلقات کا انحصار طالبان کے اقدامات پر ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایسی حکومت جو اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق برقرار رکھتی ہو، شدت پسند تحریکوں سے دور رہے، خواتین کے حقوق دے، تو اس کے ساتھ کام کیا جا سکتا ہے۔دوسری جانب طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد چین نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ دوستی اور مشترکہ تعاون بڑھانا چاہتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چین افغان عوام کے اس حق کا احترام کرتا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اپنی قسمت کا تعین کریں اور وہ (چین) افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور باہمی تعاون
کے فروغ کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ طالبان نے بار ہا چین کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی امید ظاہر کی اور یہ کہ وہ افغانستان کی تعمیرِ نو اور ترقی میں چین کی شرکت کے منتظر ہیں۔طالبان نے بھی چین کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کا عزم ظاہر کیا اور اس سے پہلے بھی ان کی جانب سے ایسے بیان
سامنے آئے ہیں جن میں چین سے افغانستان کی ترقی میں ہاتھ بٹانے کی امید شامل ہے۔چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے طالبان پر زور دیا کہ انھیں اقتدار کی منتقلی کو پرامن اور کھلی ذہن کی شراکت داری پر مبنی اسلامی حکومت کے قیام کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ افغان اور بین الاقوامی شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔