اسلام آباد (این این آئی)میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی خلیجی ریاست عمان چلے گئے، جہاں سے امریکہ جانے کاامکان ہے میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ افغان صدر کے طیارے کو تاجکستان میں اترنے کی اجازت نہیں ملی جس کے بعد وہ خلیجی ریاست عمان چلے گئے ہیں جہاں سے ان کے امریکا جانے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ تاجکستان نے افغان صدر اشرف غنی کے طیارے کے ملکی فضائی حدود میں آنے اور اترنے کی تردید کردی۔ گزشتہ روز طالبان کی جانب سے دارالحکومت کابل کے گھیراؤ پر افغان صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہوگئے تھے اور رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھاکہ وہ تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے چلے گئے ہیں تاہم اب تاجکستان کی وزرات خارجہ کا کہنا ہے کہ اشرف غنی کا طیارہ تاجکستان نہیں آیا۔تاجک وزارت خارجہ کا تردید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اشرف غنی کا طیارہ تاجک فضائی حدود میں آیا نہ تاجکستان میں اترا اور نہ ہی دوشنبے کو اشرف غنی کے معاملے پر کوئی درخواست ملی ہے۔واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی ڈالروں سے بھری چار گاڑیاں اور ہیلی کاپٹر لے کر فرار ہوئے تاہم اضافی رقم انہیں چھوڑنی پڑی۔روسی سفارتخانے نے انکشاف کیا ہے کہ سابق صدر اشرف غنی فرار ہوتے وقت اپنے ساتھ کیش سے بھری چار کاریں اور ہیلی کاپٹر اپنے ساتھ لے گئے، پیسے اتنا زیادہ تھے کہ انہیں چھوڑنا پڑ گئے۔اشرف غنی کی چار کاریں کیش سے فل تھیں، ان کی ہیلی کاپٹر کے مختلف حصوں میں بھی رقم رکھنے کی پوری کوشش کی گئی، تاہم اس کے باوجود کچھ رقم انہیں پیچھے چھوڑنا پڑ گئی۔کابل کیلئے روسی صدر کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ یہ واضح نہیں کہ غنی حکومت اپنے پیچھے کتنی رقم چھوڑ گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ اشرف غنی کا موجودہ ٹھکانا معلوم نہیں ہے۔
گزشتہ دنوں افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ وہ تاجکستان میں ہیں تاہم تاجک وزارت خارجہ نے اس کی تردید کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشرف غنی کا طیارہ تاجک فضائی حدود میں نہیں داخل ہوا اور نہ ہی یہاں اترا۔روسی سفارتخانے نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی نے افغانستان سے فرار کے دوران بھاری رقم اسمگل کرنے کی کوشش کی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق افغان صدر اشرف غنی ائرپورٹ پر 50 لاکھ ڈالرز سے بھرے تھیلے چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے۔