بدھ‬‮ ، 21 مئی‬‮‬‮ 2025 

بات کرنے اور سانس لینے سے کورونا پھیل سکتا ہے، تحقیق میں خطرناک انکشاف سامنے آگیا

datetime 13  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)کوویڈ19 تقریبا 170 ممالک کو اپنی گرفت میں لے چکا ہے اور اس کے باعث اب تک لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کورونا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن اس سے بھی ذیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ اس کے بارے میں غلط حقائق بھی عوام الناس میں اسی رفتار سے پھیل رہے ہیں۔سنگا پور میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ

بات سامنے آئی ہے کہ سانس لینے، گانا گانے، بات کرنے اور منہ سے خارج ہونے والے ننھے ایروسول ذرات کوویڈ کے پھیلا ئومیں ممکنہ طور پر اہم کردار ادا کرتے ہیں۔کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ 19 کے بارے میں یہ تو معلوم ہے کہ اس کے پھیلنے کی بڑی وجہ کسی متاثرہ فرد کی کھانسی یا چھینکیں ہوتی ہیں، مگر اس کے پھیلا ئوکے حوالے سے سانس لینے، بات کرنے اور گانے جیسی سرگرمیوں کے حوالے سے زیادہ معلوم نہیں۔ سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی کی اس تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ متاثرہ فرد کے بات کرنے اور گانے کے دوران منہ سے خارج ہونے والے ننھے وائرل ذرات سے بھی یہ بیماری آگے پھیل سکتی ہے۔تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بولنے یا گانے سے بننے والے ننھے ایرول سول ذرات (5 مائیکرو میٹر سے چھوٹے) میں بڑے ایروسولز کے مقابلے میں زیادہ وائرل ذرات ہوتے ہیں۔تحقیق کے مطابق یہ ننھے ذرات ممکنہ طور پر کووڈ کے پھیلا میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں بالخصوص کسی چار دیواری کے اندر۔محققین نے بتایا کہ اگرچہ سابقہ حقیقی رپورٹس میں بات کرنے اور گانے سے خارج ہونے والے ایروسول ذرات کی مقدار پر روشنی ڈالی گئی، مگر یہ جانچ پڑتال نہیں کی گئی اس سے کتنی مقدار میں کورونا وائرس والے ذرات بنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق یہ پہلی تحقیق ہے جس میں سانس لینے، بات کرنے اور گانے کے دوران بننے والے ایروسولز میں کووڈ ذرات کی تعداد کا موازنہ کیا گیا۔اس تحقیق میں کووڈ کے 22 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جو سنگاپور کے نیشنل سینٹر فار انفیکشیز ڈیزیز (این سی آئی ڈی)میں فروری سے اپریل 2021 کے دوران زیرعلاج رہے تھے۔ ان سب افراد کو 3 مختلف سرگرمیوں کا حصہ بنایا گیا۔ان افراد کو 30 منٹ تک سانس لینے، 15 منٹ تک بچوں کی ایک کتاب کی تحریر کو بلند آواز میں پڑھنے اور 15 منٹ تک گانے جیسی سرگرمیوں کا حصہ بنایا گیا تھا۔ان سرگرمیوں کے دوران منہ سے خارج ہونے والے ذرات کی جانچ پڑتال کے لیے خصوصی طور پر تیار کردہ آلات کا استعمال کیا گیا۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل کلینکل انفیکشیز ڈیزیز کے آن لائن ایڈیشن میں شائع ہوئے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ملک ریاض کی آخری خواہش


مجھے چند دن قبل دوبئی جانے کا اتفاق ہوا‘ ملک…

کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل واپس نہ لیا گیا تو سڑکوں پر آئیں گے، فضل الرحمن

اسلام آباد (این این آئی)جمعیت علما اسلام کے سربراہ…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…