ا سلام آباد (آن لائن)سینیٹ کمیٹی برائے صحت میں کورونا فنڈز میں مبینہ بے قاعدگیوں کے معاملے پر وفاقی سیکرٹری صحت نے میڈیا کی موجودگی میں بریفنگ دینے سے معذرت کرلی، سیکرٹری صحت نے کمیٹی کو کورونا فنڈز کے معاملے پر ان کیمرہ بریفنگ دینے کی پیشکش کردی جبکہ چیف ایگزیکٹو ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی نے اسلام آباد میں منشیات کی بحالی کا مراکزکے حوالے سے
کمیٹی کو بتایا کہ کوئی ایک مرکز بھی عالمی معیار کے مطابق نہیں ہے، مراکز میں ایسے مریض ہیں جنہوں نے 6ماہ تک سورج نہیں دیکھا ، مراکز میں غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے ،۔جمعہ کو چیئرمین محمد ہمایوں کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس ہوا۔ سیکرٹری صحت کی پیشکش پر پیپلز پارٹی کے رکن کمیٹی سینیٹر بہرہ مند تنگی نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ کورونا کا معاملہ عوامی اہمیت کا ایک مسئلہ ہے،اس معاملے کو ان کیمرا کیوں کیا جائے؟۔سیکرٹری صحت نے جواب دیا کہ کچھ ایسے معاہدے ہیں جن کو سب کے سامنے پبلک نہیں کر سکتے ، بہرامند تنگی نے کہا کہ کیا میڈیا کے سامنے بریفنگ سے ویکسین پر پابندی لگ جائیگی۔ سیکرٹری نے کہا کہ اگر بریفنگ دی تو پاکستان کو ملنے والی ویکسین بند ہوجائیں گی۔ کمیٹی نے اتفاق کیا کہ اس ضمن میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔اجلاس میں سیکرٹری صحت نے صحت سہولت پروگرام سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ میں کہا کہ صحت سہولیات پروگرام مختلف صوبوں میں چل رہا ہے تاہم سندھ اور بلوچستان میں یہ پروگرام نہیں چل رہا۔ سندھ حکومت نے صحت سہولت پروگرام شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے ، صحت کا کوئی بھی پروگرام ہوگا وہ صوبے خود کریں گے۔سیکرٹری صحت نے کہا کہ سندھ میں تھر پارکر میں وفاقی حکومت صحت سہولت پروگرام کو پی ایس ڈی پی سے فنڈ کر رہی ہے۔ ڈائریکٹر صحت سہولت پروگرام محمد ارشد نے کہا کہ وفاق کے زیر اہتمام علاقوں کے لیے صحت سہولت پروگرام میں 5ہزار 600ملین روپے رکھے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان نے تمام صوبے کے لیے یونیورسل ہیلتھ پروگرام شروع کا فیصلہ کیا ہے۔ سیکرٹری صحت نے کہا کہ صحت سہولیات پروگرام مختلف صوبوں میں چل رہا ہے ، صحت سہولت پروگرام میں سندھ اور بلوچستان میں یہ پروگرام نہیں ہے ،سندھ حکومت صحت سہولت پروگرام شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ صحت کا کوئی پروگرام ہو گاوہ صوبے خود کریں گیسندھ میں تھر پارکر میں وفاق صحت سہولت کو فنڈ کر رہی ہے ، ڈائریکٹر صحت سہولت پروگرام محمد ارشد نے کمیٹٰ کو بتا یا کہ صحسہولت پروگرام کو پی ایس ڈی پی سے فنڈنگ ہو رہی ہے ،اس کے لیے پروگرام میں 5ہزار 600ملین روپے رکھے ہیں
، 5ہزار 600ملین روپے وفاق کے زیر اہتمام علاقوں کے لیے رکھے ہیں ، تھر میں کئی عرصے سے آوازیں آرہے تھی ،اس لیے وہاں وفاق نے صحت سہولت پروگرام شروع کیا ، بلوچستان نے تمام صوبے کے لیے یونیورسل ہیلتھ پروگرام شروع کا فیصلہ کیا ہے ، ہیلتھ کئیر ریگولیٹری اتھارٹی نے اسلام آباد میں منشیات کی بحالی مراکز پر رپورٹ کمیٹی میں پیش کی ،کمیٹی ممبران نے کہا کہ رپورٹ بہت خوفناک اور دل دہلانے والی ہے ، چیف ایگزیکٹو ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ
اسلام آباد میں 45منشیات کی بحالی کا مراکز ہیں ، 28جولائی سے 4اگست تک 18مراکز کا معائینہ کیا ،ابھی تک کوئی ایک بھی سینٹر عالمی و ملکی معیار کے مطابق نہیں ، اکثر مراکز میں کوئی ماہر نفسیات نہیں ،نہ ہی 24گھنٹے میڈیکل آفیسرزموجود ہوتے ہیں مراکز میں ایک ایک بیڈ پر دو دو نشے کے عادی مریض رکھے جاتے ہیں ، رپورٹ کے مطابق کچھ مراکز کے چھوٹے کمرے میں 20نشے کے عادی مریض رکھے ہوئے ہیں ،صفائی کا کوئی خیال نہیں ،نہ ہی کمروں میں ہوا کا کوئی انتظام ہوتا ہے
نشے کے عادی مریضوں کو مراکز میں کیا ادویات دی جا رہی ہیں ،کوئی ریکارڈ نہیں ،رپورٹ میں مزید بتا یا گیا ہے کہ مراکز میں ایسے مریض ہیں جنہوں نے 6ماہ تک سورج نہیں دیکھا ،کچھ مراکزمیں مریضوں کو زبردستی اور 12ماہ سے زیادہ رکھا جاتا ہے ، مریضوں کو ایک ماہ تک والدین اور لواحقین سے ملنے نہیں دیا جاتا ، مراکز میں غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے ، چیف ایگزیکٹونے بتایا کہ کچھ مراکز میں منشیات نہ لینے والوں کو ، لواحقین کے پریشر پر رکھا گیا ، کچھ مراکزایسے ہیںجہاں جیل کی طرح سلاخیں ہیں ،
جن کیپیچھے مریضوں کو رکھا جاتا ہے ، 4منشیات کی بحالی کا مراکز کی سروسز کو معطل کر دیا گیا ، مراکز میں ایمرجنسی کے لیے کوئی کمرے نہیں ،کمرے بھی معیار کے مطابق نہیں ، دوسرے شہروں سے آنے والے مریضوں کو لاک اپ میں بند کیا جاتا ہے ، نشے کے عادی مریض کو بیماری کے مطابق ادویات کی بجائے مختلف نفسیاتی ادویات دی جاتی ہیں ،کھانے میں معیار کے مطابق نہیں دیا جاتا ، رپورٹ واش روم میں کوئی صفائی کا انتظام نہیں۔