لاہور( این این آئی )ملک میں کورونا وباء کے باوجود زرعی قرضوں کے اجراء کی صورتحال مستحکم رہی۔تفصیلات کے مطابق مالی سال 21 کے دوران زرعی قرضوں کی جاری کردہ رقم میں 1366ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے جس سے کوروناکی وبا ء اور ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز کے باوجود مالی سال 20 کی نسبت 12 فیصد نمو ظاہر ہوتی ہے۔
اسٹیٹ بینک رپورٹ کے مطابق یہ اجرا ء49 مالی اداروں کی اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے جس سے سال کے مختص کردہ ہدف 1500ارب روپے کا 91 فیصد پورا کرنے میں کامیابی ہوئی۔جون 2021 کے اختتام پر زرعی قرضے کی واجب الادا رقم 628 ارب روپے ہے جو جون 2020 کے اختتام پر زرعی قرضے کی واجب الادا رقم سے 8 فیصد سے زائد ہے، یہ زرعی شعبے کیبحیثیت مجموعی، مثبت منظر نامے کی تکمیل ہے جس نے مالی سال 21 کے دوران 2.77 فی صد کی شرحِ نمو حاصل کی۔ تاہم زرعی قرضے لینے والوں کی تعداد میں 5 فیصد کمی آئی جو مالی سال 20 میں 3.7 ملین تھی اور مالی سال 21 کے دوران 3.5 ملین رہ گئی جس کی بنیادی وجہ جاری وبا ء کی بنا پر محدود رسائی تھی۔مالی سال 21 کے دوران کمرشل بینکوں، تخصیصی بینکوں اور اسلامی بینکوں نے تسلی بخش کارکردگی دکھائی اور 1277ارب روپے ہدف کے مقابلے میں 1210ارب روپے تقسیم کیے، یوں انہوںنے مختص کردہ ہدف کا 95 فیصد حاصل کر لیا تاہم مائیکرو فنانس بینکوں نے بطور گروپ 73 فیصد ہدف پورا کیا۔چھوٹے کاشتکاروں کو 132 ملین روپے کے زرعی قرضے جاری کیے گئے، اسی طرح مائیکرو فنانس اداروں/ رورل سپورٹ پروگرام نے مجموعی طور پر 23 ارب روپے کے قرضے چھوٹے اور بہت چھوٹے کاشت کاروں کو جاری کر کے اپنا 57 فیصد ہدف پورا کیا۔
رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے حکومت اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر باضابطہ مالی خدمات کی فراہمی کے ذریعے زرعی شعبے کی ترقی اور کمرشلائزیشن کے لیے مربوط کوششیں کی ہیں۔ نیزکورونا سے منسلک خطرات پر قابو پانے کے لیے اسٹیٹ بینک کے فعال اقدامات سے معیشت کو ترقی ملی اور ان کے نتیجے میں زراعت سمیت
تمام بڑے شعبوں میں اقتصادی سرگرمیاں خاصی تیزی سے بحال ہوئیں۔اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 625 بیسس پوائنٹس کم کر کے بھی بینکوں کو موقع دیا کہ وہ معاشی تعطل پر قابو پانے کے لیے قرضے کی اصل رقم کی وصولی ملتوی کرنے اور زرعی قرضوں کی تشکیلِ نو کی پیش کش کریں، اپریل 2021 تک زرعی اور مائیکرو
فنانس شعبوں میں تقریباً 2 ملین قرض گیروں نے اصل رقم کے التوا ء اور 132 ارب روپے کے واجب الادا قرضوں کی تشکیل نو کی سہولت حاصل کی۔رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے منصوبوں اور پالیسی اقدامات سے ملک میں غذائی تحفظ کے اہم مسئلے کے حل میں مدد ملی، ان سے سازگار ضوابطی ماحول پیدا ہوا، خواتین کی شمولیت
بڑھی، اور کاشت کاری کے طریقوں میں جدت آئی۔مزید برآں، اسٹیٹ بینک نے لینڈ ریونیو کے صوبائی حکام کے ساتھ بینکوں کی شراکت بنانے اور قرضے کے حصول کے لیے اراضی کا خودکار ریکارڈ استعمال کرنے میں سہولت دی، حکومت کی فصل کے قرضے کی بیمہ اسکیم اور لائیو اسٹاک کے قرضے کی بیمہ اسکیم نے بھی بینکوں کی حوصلہ افزائی کرنے میں اہم کردار ادا کیا کہ وہ چھوٹے کاشت کاروں کو قرضے فراہم کریں۔