اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی کیخلاف دائر درخواست پر سماعت ستمبر 2021 ء کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔عدالت عظمی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی اہل خانہ سے ملاقاتوں کی اجازت سے متعلق رپورٹ جمع
کرانے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ درخواست گزار پر حکومت کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئی ہیں، بتایا جائے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو قانونی طور پر کس کس سے ملنے کی اجازت ہے۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے تناظر میں ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ پیر کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کچھ روز پہلیڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب سے ملاقات کی،ڈاکٹر صاحب کے بہت سارے مسائل ( ایشوز ) حل ہو گئے ہیں۔ دوران سماعت ڈاکٹر عبد القدیر خان کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل عدالت میں آ کر اپنا موقف پیش کرنا چاہتے ہیں،میرے موکل کو گھر پر حراست میں رکھا ہوا ہے۔ اس دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایسی بات نہ کریں جس کا حقیقت سے تعلق نہ ہو،ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب محسن پاکستان ہیں، کسی کی رضا مندی سے بنیادی حقوق ختم نہیں ہوتے،ڈاکٹر صاحب کے جو حقوق ہیں وہ انکو ملنے چاہیں،ڈاکٹر صاحب کو سہولیات دی جائیں اور انکا اچھا خیال رکھا جائے۔ع
دالت عظمی نے معاملہ پر سماعت ستمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی اہل خانہ سے ملاقاتوں کی اجازت سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ درخواست گزار پر حکومت کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئی ہیں، بتایا جائے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو قانونی طور پر کس کس سے ملنے کی اجازت ہے۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے تناظر میں ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔