اتوار‬‮ ، 23 فروری‬‮ 2025 

طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز میں گھمسان کی لڑائی لاشوں کے ڈھیر لگ گئے

datetime 4  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(این این آئی)افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند کے اہم شہر لشکرگاہ میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ طالبان جنگجوں اور افغان فرسز کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں لشکرگاہ شہر کی سڑکوں اور گلیوں میں لاشوں کے ڈھیرلگ گئے۔خونریز لڑائی کے بعد لشکرگاہ کی سڑکوں پر لاشیں بکھری پڑی ہیں، تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا وہ عام شہریوں کی ہیں یا طالبان کی۔

لشکر گاہ میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری لڑائی کے نتیجے میں ہزاروں افراد محفوظ مقامات کی جانب نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی اور دیگر بین الاقوامی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان ملک کے مخلتف حصوں میں لڑائی میں شدت آئی ہے۔اس وقت طالبان افغان صوبے ہلمند، قندھار اور ہرات پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور جنگجوئوں کی جانب سے حملوں میں تیزی آئی ہے۔ تجزہ کاروں کا خیال ہے کہ لشکر گاہ پر قبضہ طالبان کے لیے ایک بہت بڑی علامتی کامیابی ہوگی۔ جنوبی ہلمند صوبے کے شہر لشکر گاہ میں امریکی اور افغان ایئرفورس کے طالبان کے خلاف لگاتار حملے جاری ہیں۔ مگر اس کے باوجود طالبان افغان فورسز پر شدید حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔اگر لشکر گاہ افغان حکومت کے ہاتھ سے نکل گیا تو یہ سنہ 2016 کے بعد طالبان کے کنٹرول میں آنے والا پہلا صوبائی دارالخلافہ ہو گا۔اس کے علاوہ افغانستان کے مغربی شہر ہرات اور جنوب میں صوبہ ہلمند کے مرکزی

شہر لشکرگاہ میں شدید لڑائی کے بعد طالبان نے دعوی کیا ہے کہ وہ ان بڑے شہروں کے مختلف حصوں پر قابض ہو چکے ہیں۔دوسری جانب افغان سکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا کہ کچھ جگہوں پر قبضے کے بعد کل سے طالبان جنگجوئوں کو ان شہروں سے واپس پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ افغانستان میں 20 سال سے جاری امریکی جنگ کے بعد جیسے جیسے امریکی و اتحادی افواج کے

مکمل انخلا کی تاریخ قریب آتی جا رہی ہے تو ایسے میں طالبان تیزی سے سینکڑوں اضلاع پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔مغربی شہر ہرات میں افغان حکام کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان شہر کے اندر لڑائی جاری ہے لیکن ان کے مطابق گذشتہ رات سے طالبان کے کئی ٹھکانوں پر فضائی بمباری بھی کی گئی ہے اور ان کی شہر میں داخلے کی کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق ہرات شہر کے مغربی حصے شیوان، دستگر، پشتون پل اور ایئرپورٹ کے راستوں کو طالبان سے چھڑوا لیا گیا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی شہر کے داخلی راستوں پر لڑائی تاحال جاری ہے۔ہرات کے گورنر عبدالصبور قانع نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں دعوی کیا کہ شہر کی حفاظت کے لیے افغان سکیورٹی فورسز کے ساتھ عوامی لشکر بھی ہمہ وقت تیار ہیں۔

ہم ہرات کے باسیوں کو آپ کے توسط سے یہ یقین دہانی کرواتے ہیں کہ سیکورٹی فورسز جنگ کے میدان میں ہیں اور شہر کی حفاظت کر رہی ہیں۔ ہرات شہر طالبان کے قبضے میں نہیں جا رہا۔ہرات شہر میں طالبان کے خلاف سکیورٹی فورسز کے ساتھ سابق جنگجو کمانڈر اسماعیل خان بھی میدان جنگ میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دشمن کے سامنے کھڑے ہیں۔ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ

اللہ کی مدد سے دشمن کو شہر میں گھسنے نہ دیں۔ ہرات شہر میں حکام کا دعوی ہے کہ شہر پر کنٹرول کے لیے طالبان کے تمام حملوں کو پسپا کر دیا گیا ہے اور سو سے زیادہ طالبان جنگجوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔حکام نے ایک اعلامیے میں کہا کہ شہر کے بعض شمالی علاقوں اور ضلع انجیل میں طالبان جنگجوئوں کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا

ہے اور شہریوں کو اپنے گھروں میں ہی رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔دوسری جانب طالبان ترجمان کا دعوی ہے کہ ان کے جنگجو آج بھی ہرات شہر میں موجود ہیں اور ان کے صرف پانچ جنگجو افغان فورسز کے حملوں میں مارے گئے ہیں۔طالبان کی جانب سے ہرات اور ہلمند میں افغان فورسز کو بھاری نقصانات پہنچانے کے دعوے کیے گئے ہیں۔ادھر صوبہ ہلمند کے مرکزی شہر لشکر گاہ سے بھی

سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان شدید لڑائی کی خبریں آ رہی ہیں اور اس شہر کے اکثر باسی اپنے گھروں میں محصور ہیں۔لشکرگاہ کے ایک شہری نے بتایا کہ شہر میں شدید لڑائی جاری ہے۔ ایک طرف فضائی بمباری ہو رہی ہے اور دوسری جانب زمینی لڑائی بھی جاری ہے۔ لوگ اپنے گھروں میں ہی محصور ہیں۔طالبان نے ایک ٹی وی سٹیشن کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے اور دیہی علاقوں سے فرار ہونے والے ہزاروں لوگوں نے شہر کی عمارتوں میں پناہ لے لی ہے

موضوعات:



کالم



ازبکستان (مجموعی طور پر)


ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…