اسلام آباد (آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں لاک ڈاؤن کرکے اپنی معیشت کو کسی صورت تباہ نہیں کرنا، کورونا وائرس کی بھارتی قسم سب سے زیادہ خطرناک ہے تاہم اگر لاک ڈاوَن ہو تو دیہاڑی داراور مزدور طبقہ کہاں جائے گا، کرپٹ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا، بڑی سطح پر موجود لوگوں کی کرپشن سے ملک تباہ ہوتا ہے، آزاد کشمیر الیکشن میں تمام ٹیم اپوزیشن کی تھی تو دھاندلی کیسے ہوگئی،
وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھ کر وزیراعظم نے دھاندلی کا الزام لگایا۔ نور مقدم کیس کو پہلے دن سے خود دیکھ رہا ہوں،افغان سفیر کی بیٹی کے کیس کواسی طرح دیکھا جیسے وہ میری بیٹی ہو، افغان ہمارے اپنے لوگ ہیں، ہم انہیں اپنے بھائی سمجھتے ہیں۔۔ اتوار کے روز عوام کے سوالات کے براہ راست جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں کورونا کی چوتھی لہر آئی ہوئی ہے، کورونا وائرس کی بھارتی قسم سب سے زیادہ خطرناک ہے، یہ بہت تیزی سے پھیلتی ہے، ماسک کے استعمال سے کورونا وائرس پھیلنے کی شرح کم ہوجاتی ہے اس لیے عوامی مقامات پر جانے سے قبل ماسک پہنیں کیونکہ اس سے 70 فیصد امکان ہوتا ہے کہ آپ وائرس سے متاثر نہ ہوں سندھ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کا فیصلہ ٹھیک ہے کیونکہ اس سے وائرس کے پھیلاؤ کی شرح کم ہوجاتی ہے۔ لاک ڈاوَن لگانا ہے تو ہمیں دوسری طرف بھی دیکھنا ہے، اگر لاک ڈاوَن ہو تو دیہاڑی داراور مزدور طبقہ کہاں جائے گا، اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہماری معیشت اوپر جارہی ہے، ہم نے درست فیصلے کرکے اپنی معیشت اور عوام کو بچایا ہے، ہمیں کسی صورت لاک ڈاوَن کرکے اپنی معیشت کو تباہ نہیں کرنا، اسمارٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان پڑوسی ملک بھارت کے مقابلے میں بہت بہتر حالات میں ہے، بھارت کو یہ نقصان اعجلت میں اٹھائے گئے لاک ڈاون سے متعلق فیصلے کی وجہ سے اٹھانا پڑا۔
کھیلوں میں زبوں حالی کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ اسپورٹس میں پی ایچ ڈی ہوں، مجھے کھیلوں کو جو وقت دینا چاہیے تھا وہ نہیں دے سکا، جب ہم اقتدار میں آئے تو معیشت سمیت دیگر چیلنجز کا سامنا تھا، ملکی معیشت ٹریک پر آ گئی،جس ملک میں ادارے بہتر ہوتے ہیں وہاں کھیلوں کے میدان میں بھی ترقی ہوتی ہے، نظام کو تباہ
کرنے میں وقت نہیں لگتا لیکن اسے ٹھیک کرنے میں وقت لگتا ہے، اسی طرح اسپورٹس کے اداروں میں اپنے سیاسی لوگوں کو مقرر یا تعینات کیا گیا اور اس کے نتیجے میں اسپورٹس کے زوال کا عمل شروع ہوگیا۔ آج یہ دن بھی دیکھنا پڑا کہ پاکستانی کی ہاکی ٹیم اولمپکس گیمز کے لیے کولیفائی نہ کرسکے، ملک میں اسپورٹس کی ترقی کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اسپورٹس کو ایک ادارہ بنایا جائے آخری 2 سال میں پورا زور اسپورٹس پر لگاوَں گا۔