اتوار‬‮ ، 08 جون‬‮ 2025 

وزیراعظم کی شہریوں سے کالزپر براہ راست بات چیت سینئر صحافی حبیب اکرم نے بھی کال ملادی‎

datetime 1  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)وزیراعظم عمران خان کی عوام سے براہ راست بات چیت کے دوران سینئر صحافی حبیب اکرم نے کال ملا دی ، سینئر صحافی کا وزیراعظم عمران خان سے کہنا تھا کہ میں چیک کر رہا تھا کہ واقعی براہ راست کال ہورہی ہے یا پھر فیصل جاوید ادھر ادھر سے کال ملا کر دے رہے ہیں تاکہ اس پر میں اپنی خبر بنا سکوں ۔ حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ

چونکہ یہ سیشن عوام کیلئے ہے صحافیوں کا نہیں لیکن میں ایک مسئلے پر آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں جو ضروری ہے ،شوکت خانم کو جانے والی ایک سڑک کا ایک حصہ تو بالکل ٹھیک ہے اور کوئی اشارہ نہیں ہے لیکن تین کلومیٹر پر مشتمل ایک حصے پر شہریوں کو تین سگنلز کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، میرے درخواست ہے اس پر نظر ثانی کریں وہاں پر انڈر پاس کی ضرورت نہیں بلکہ یوٹرن مینج کیا جائیں تو مسئلہ حل ہو سکتا ہے،اگر آپ حکومت پنجاب کے احکامات جاری کریں تو یقیناً یہ مسئلہ فوری حل ہو جائے گا ،اب مجھے بھی یقین ہو گیا ہے کہ آپ عوام کی براہ راست کالز سن رہے ہیں ۔ سینئر صحافی کی کال کے دوران وزیراعظم عمران خان مسکراتے رہے پھر جواب دیا کہ آزاد میڈیا سے ملک کے وہ سربراہان گھبراتے ہیں جنہوں نے قانون توڑ ا ہوتا ہے کیونکہ وہ ناجائز طریقوں سے اپنی کاموں میں مصروف ہوتے ہیں ، اگر میں نے عوام کا پیسہ چور ی کر کے لندن میں فلیٹس بنائے ہوتے تو یقیناً مجھے آزاد میڈیا کا ڈر ہوتا ۔ وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ آزاد رائے ملک کیلئے بڑی نعمت ہے ،میڈیا سے اختلاف کی صورت تب بنتی ہے جب جعلی خبروں چلائی جائیں ۔ صحیح صحافت اور تنقید ملک کیلئے بڑی نعمت ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں کسی صورت لاک ڈاؤن کر کے اپنی معیشت کو تباہ نہیں کرنا، بغیر سوچے سمجھے لاک ڈائون لگانے سے بھارت کو نقصان اٹھانا پڑا ،سندھ حکومت مکمل لاک ڈاؤن لگانے سے پہلے یومیہ اجرت کمانے والے کا سوچے،کورونا سے مکمل تحفظ کا واحد راستہ ویکسینیشن ہی ہے،حکومت کوشش کررہی ہے ویکسین کی کمی نہ ہو، عوام ماسک کا استعمال یقینی بنائیں،آزادی رائے ملک کیلئے بڑی نعمت ہے ،قانون توڑنے، کرپشن کرنے، قانون کی بالادستی کی بجائے طاقت کی بالادستی پر یقین رکھنے والے مملکت سربراہان ہمیشہ آزاد میڈیا سے ڈرتے ہیں،بھارت نے پاکستان کیخلاف جعلی ،جھوٹی خبریں چلانے کیلئے ای وی ڈس انفارمیشن لیب تیار کی ،بدقسمتی سے اسے پاکستان کے صحافی ’فیڈ‘ کررہے ہیں،احساس پروگرام کو وسعت دی جارہی ہے ،جمع شدہ ڈیٹاکی بنیاد پر ہم ضرورتمند خاندانوں کو براہ راست سبسڈی دینگے،سابق دونوں حکومتی ادوار میں صرف کرپشن نہیں کی گئی بلکہ اداروں کو بھی تباہ کیا گیا ، نیب نے پہلی بار بڑے بڑے ناموں پر ہاتھ ڈالا ،سابق حکومتیں اپنے لوگ تعینات کرکے نیب کو اپنی ایما پر چلا رہی تھیں، ملک میں سپورٹس کی ترقی کیلئے سپورٹس کا الگ ادارہ بنانے کی ضرورت ہے، حکومت کے آخری دو برس میں سپورٹس کی ترقی کیلئے بھرپور کوشش کروں گا،نور مقدم واقعے میں ملوث عناصر کو راہ فرار کا موقع نہیں ملے گا،اگر کوئی سوچ رہا ہے وہ امریکی شہری ہے اور بچ جائیگا تو ایسا نہیں ہے،افغانستان کے لوگوں کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں۔اتوار کو عوام کے سوالات کا براہ راست جواب دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کورونا وائرس کی چوتھی لہر کا سامنا کررہا ہے ایسے حالات میں علما کرام کا شکریہ

ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے مساجد میں ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنایا۔انہوں نے کہا کہ بھارت سے آنے والا ڈیلٹا ویرینٹ سب سے زیادہ خطرناک ہے اور خطرے کو ماسک کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔وزیراعظم نے ماسک پہننے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عوامی مقامات پر جانے سے قبل ماسک پہنیں کیونکہ اس سے 70 فیصد امکان ہوتا ہے کہ آپ وائرس سے متاثر نہ ہوں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں کسی صورت لاک ڈاؤن کر کے اپنی معیشت کو تباہ نہیں کرنا، لاک ڈاؤن سے مزدور طبقہ شدید متاثر ہوتا ہے۔وزیراعظم نے حکومت سندھ سے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن لگانے سے قبل عوام کا خیال رکھنا ضروری ہے،

جو یومیہ اجرت کما کر اپنا گزر اوقات کرتا ہے، وہ کیسے گزارا کریں گے؟۔انہوں نے کہا کہ جب تک آپ کے پاس اس کا جواب نہیں ہے تب تک مکمل لاک ڈاؤن نہ لگائیں کیونکہ ایسی غلطی بھارت نے کی تھی جس سے ان کے ملک میں تباہی کا منظر ہے، ان کی معیشت کو غیرمعمولی نقصان پہنچا، بھارت نے بغیر سوچے سمجھے لاک ڈاؤن لگایا، بھارتی حکومت نے صرف پیسے والے طبقے کے بارے میں سوچا غریبوں کے بارے میں نہیں سوچا۔وزیر اعظم نے کہا کہ سمارٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان پڑوسی

ملک بھارت کے مقابلے میں بہت بہتر حالات میں ہے۔وزیراعظم نے سندھ حکومت سے کہا کہ جہاں کورونا کی شرح زیادہ ہے وہاں سمارٹ لاک ڈاؤن لگائیں، سمارٹ لاک ڈاؤن بہترین فیصلہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کورونا سے مکمل تحفظ کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ویکسینیشن ہے، ابھی تک پاکستان میں 3 کروڑ افراد کو ویکسینیٹڈ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، حکومت بھرپور کوشش کررہی ہے کہ ویکسین کی کمی نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بچوں اور ٹیچرز کو ویکسین لگوانے تک سکول بھی نہیں کھولنے چاہئیں لیکن معیشت کو نقصان نہ پہنچے اس امر کا بھی خیال رکھنا ہے۔

احساس پروگرام میں وسعت سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مذکورہ پروگرام کے تحت متعدد امور انجام دیے جارہے ہیں تاہم جو قابل ذکر بات ہے کہ ہمارے پاس ڈیٹا جمع ہوگیا ہے جس کی بنیاد پر ہم ضرورت مند خاندانوں کو براہ راست سبسڈی دے سکیں گے۔انہوں نے عندیہ دیا کہ اس سہولت کا آغاز دسمبر سے شروع ہوجائے اور مہنگائی کے اثرات کم کرنے کیلئے 40 فیصد طبقے کو سبسڈی دیں گے، یہ ہمارا سب سے بڑا پروگرام ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ میری ’ٹریل پی ایچ ڈی‘ سپورٹس میں ہے، معیشت سمیت دیگر ملکی مسائل پر اتنی توجہ مرکوز ہوگئی کہ سپورٹس کیلئے وقت نہیں نکال سکا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سپورٹس کی دنیا میں بھرپور نام کمایا لیکن پھر تنزلی بھی دیکھی، بدقسمتی سے سابق دونوں حکومتی ادوار میں صرف کرپشن نہیں کی گئی بلکہ اداروں کو بھی تباہ کردیا گیا، پیسہ لوٹنے کے لیے اداروں کو کمزور کرنا پڑتا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ یہی وجہ ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے پہلی مرتبہ بڑے بڑے ناموں پر ہاتھ ڈالے جبکہ اس سے قبل ادارہ محض چھوٹے چھوٹے لوگوں کو

پکڑ رہا تھا اور نیب میں کرپشن بڑھتی جارہی تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ وہی نیب سے جو گزشتہ دس برس سے قائم تھا لیکن اب کیوں ادارے پر تنقید ہورہی ہے، اس سے قبل حکومتیں اپنے لوگ تعینات کرکے نیب کو اپنی ایما پر چلا رہے تھے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اسی طرح سپورٹس کے اداروں میں اپنے سیاسی لوگوں کو مقرر یا تعینات کیا گیا اور اس کے نتیجے میں اسپورٹس کے زوال کا عمل شروع ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ آج یہ دن بھی دیکھنا پڑا کہ پاکستانی کی ہاکی ٹیم اولمپکس گیمز کے لیے کولیفائی نہ کرسکے، ملک میں اسپورٹس کی ترقی کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اسپورٹس کو ایک ادارہ بنایا جائے۔وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت کے آخری دو برس میں اسپورٹس کی ترقی کیلئے بھرپور کوشش کروں گا، ہم نے یونین کی سطح پر بھی گراونڈ بنانے کی ہدایت دی ہے تاکہ بچوں کو کھیلنے کا موقع ملے۔سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے

یقین دہانی کرائی کہ واقعے میں ملوث عناصر کو راہ فرار کا موقع نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ مبینہ قابل اثر و رسوخ خاندان سے تعلق رکھتا ہے لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ کسی مجرموں نہیں بخشا جائے گا، اگر کوئی سوچ رہا ہے کہ وہ امریکی شہری اور بچ جائے گا تو ایسا نہیں ہے، یہ بات خیال سے نکال دیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ واقعہ سے پورے ملک کو صدمہ پہنچا، اسی طرح افغان سفیر کی بیٹی کے ساتھ جو معاملہ پیش آیا اس پر یہ بتانا چاہوں گا کہ اس کیس کو اس طرح فالو کیا جس طرح وہ میری اپنی بیٹی ہو۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اپنے ہی لوگ ہیں، ہم انہیں اپنا بھائی سمجھتے ہیں، پولیس کو داد دیتا ہوں جنہیں احسن طریقے سے پورے کیس کو عیاں کیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیرا کوٹا واریئرز


اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…