جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

ایک ڈاکٹر فقیرنی جو زندگی بھر صرف ایک روپیہ مانگتی رہی جب انتقال ہوا تو پورا شہر سوگ میں بند ہوگیا

datetime 30  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلاما ٓباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سیدہ ڈاکٹر رفعت سلطانہ کا تعلق ایک کھاتے پیتے پڑھے لکھے گھرانے سے تھا معاشی آسودگی انسان کی شخصیت کو ایک بے نیازی بخش دیتی ہے، ایسا ہی کچھ رفعت سلطانہ کے ساتھ ہوا بچپن کے دور کو ہنستے کھیلتے گزارنےکے بعد ذہین اور

خوبصورت رفعت سلطانہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے لندن روانہ ہو گئيں وہاں سے جب واپس آئيں تو ڈاکٹری کی ڈگری بھی ساتھ لے کر آئیں،اپنے وطن کی خدمت کے جذبے سے سرشار رفعت سلطانہ نے اپنی پریکٹس کا آغاز اپنے علاقے میں ہی کر دیا جہاں پر ایک ساتھی ڈاکٹر کی محبت میں دل ہار بیٹھیں۔ ہماری ویب کی رپورٹ کے مطابق ناز و نعم میں پلی ہوئی رفعت سلطانہ جن کی ہر خواہش بچپن سے لے کر اب تک بن مانگے پوری ہو رہی تھی محبت کے معاملے میں بھی خوش قسمت ثابت ہوئيں اور جس کو چاہا اس کو پا لیا-مگر کاتب تقدیر نے ان کی زندگی میں کچھ اور لکھ رکھا تھا شادی کے کچھ ہی دنوں کے بعد ان پر یہ روح فرسا انکشاف ہوا کہ ان کا جیون ساتھی ان سے بے وفائی کر رہا ہے اور اس نے کسی اور سے شادی کر لی ہے- بات صرف بے وفائی تک ہوتی تو شائد برداشت بھی ہو جاتی مگر ان کے ظالم شوہر نے اس کے ساتھ ساتھ دھوکے سے ڈاکٹر رفعت سلطانہ کی ساری جائیداد بھی اپنے نام کروا کر ان کو گھر سے نکال دیا-پے در پے ملنے والے صدموں نے ڈاکٹر رفعت سلطانہ کے حساس دل و دماغ کو بری طرح متاثر کیا اور وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھیں مگر خانداںی اقدار اور شرافت کو فراموش نہ کر پائيں- واہ کینٹ کی گلیوں میں بھٹکتے ہوئے لوگوں نے انہیں کئی بار دیکھا سالوں تک انہوں نے اپنا اوڑھنا بچھونا انہی گلیوں کو بنا لیا جہاں پر ضرورت پڑنے پر وہ گزرتے لوگوں سے صرف اللہ کے نام پر ایک روپیہ مانگتیں یا پھر انگریزی میں کہتیں کہ پلیز گیو می ون روپیز- اگر کوئی پانچ روپے دے دیتا تو اس کو روک کر چار روپے اس کو واپس کر دیتیں اور دینے والے سے صرف ایک ہی روپیہ لیتیں-چار سال قبل دس دسمبر 2016 کو زندگی کی بازی ہار گئیں اور انتقال فرما گئيں- اپنوں کے ظلم اور زیادتی کا شکار ڈاکٹر رفعت سلطانہ کی موت کی خبر جب شہر میں پھیلی تو پورا شہر ان کا رشتے دار بن گیا اور ان کے سوگ میں اسکول دوکانیں سب بند ہو گئیں- لوگوں نے انہیں ایک روپے والی مائی اور معائی مجذوبہ کا نام دیا اور ان کے جنازے میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی-سوگواروں نے ان کی قبر پر کتبے میں بھی ان کا نام ایک روپے والی مائی ہی کندہ کروایا اور دعاؤں کے سائے میں ان کو دفن کیا زندگی کے بیس سال تک وہ اس شہر کے لوگوں سے صرف ایک روپیہ مانگتی رہیں- ان کے مرنے کے بعد اس شہر کے لوگوں نے انہیں لاکھوں محبتوں کے سائے میں دفن کیا-

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…