اسلام آباد(این این آئی)اسلام آباد میں قتل ہونے والی پاکستانی سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کے کیس کے ملزم ظاہرجعفر کے والدین نے کہا ہے کہ بیٹے کیساتھ ہیں اور نہ ہی اس جرم میں کیس کی پیروی کریں گے۔ملزم ظاہر جعفر کے والدین کے وکیل رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے عدالت میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مرکزی ملزم کے والدین مقتولہ نور مقدم کے
لواحقین کے ساتھ ہیں۔رضوان عباسی ایڈووکیٹ کے مطابق ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی اپنے بیٹے کے کسی جرم کے ساتھ نہیں۔وکیل کے مطابق والدین نے کہا کہ نہ بیٹے کیساتھ ہیں نہ اس جرم میں کیس کی پیروی کریں گے۔دریں اثنا اسلام آباد کی عدالت نے نورمقدم قتل کیس میں گرفتار ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے والدین اور 2 گھریلو ملازمین کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔اتوار کو اسلام آباد پولیس نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے والدین اور 2 گھریلو ملازمین کو ڈیوٹی مجسٹریٹ شہزاد خان کی عدالت میں پیش کیا، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد چاروں ملزمان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا،پولیس نے گزشتہ رات ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی، گھریلو ملازمین افتخار اور جمیل کو شامل تفتیش کیا تھا۔ چاروں ملزمان کو شواہد چھپانے اور جرم میں اعانت کے الزامات پر گرفتار کیا گیا اس کے علاوہ ان تمام
افراد کو بھی شامل تفتیش کیا جارہا ہے جن کا اس قتل کے ساتھ بطور گواہ یا کسی اورحیثیت میں کوئی تعلق ہوسکتا ہے جبکہ ان تمام افراد اور اس قتل سے جڑے تمام بالواسطہ یا بلا واسطہ محرکات کے ٹھوس شواہد اکٹھے کئے جارہے ہیں۔پولیس ذرائع کے مطابق وقوعہ سے لے کر اب تک پولیس نے مکمل شواہد جمع کرنے کواولین ترجیح دی ہے تاکہ مقدمہ کے چالان میں ٹھوس شہادتوں کوشامل کرکے ملزم کو قرار واقعی سزا دلوائی جاسکے۔