ہفتہ‬‮ ، 02 اگست‬‮ 2025 

میرے باپ نے میری گود میں دم توڑا ان کے بعد زندگی مزید مشکل ہوگئی غریب لڑکا کیسے پائلٹ بن گیا ، کامیابی کی کہانی پیچھے وجہ کیا بنی ؟ جانئے

datetime 19  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )لڑکوں کو عموماً آرمی میں جانے کا بہت شوق ہوتا ہے اور بچپن سے ہی بچے آرمی جیسے لباس اور کھلونوں والی پستول سے کھیلنا شروع کر دیتے ہیں کہ بڑے ہو کر آرمی میں جائیں گے، ملک و قوم کی حفاظت کریں گے، والدین بھی بچوں کے جذبے کو سراہتے ہوئے ان کو ملک کا جانباز سپاہی بنانے کے خواب دکھا دیتے ہیں۔

مگر جب اٹل فیصلے کی باری آتی ہے تو والدین کے قدم ڈگمگا جاتے ہیں کہ بیٹا دور ہو جائے گا، پتہ نہیں شکل دوبارہ نصیب ہوگی یا نہیں وغیرہ وغیرہ ، ایسے ہی ایک آرمی جانباز کی کہانی آج ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں جس نے زندگی میں شروع سے کئی مشکلات کا سامنا اکیلے کیا اور اب لوگوں کی پسند بن گیا۔ہماری ویب کی رپورٹ کے مطابق یہ کہانی ہے بھارت کے آرمی جوان کی جس کا نام سوشل میڈیا پر آستن ون کے نام سے پیوپل آف بامبے کے پیج سے بہت وائرل ہو رہا ہے۔ people of bombay دراصل ایک انسٹاگرام کا پیج ہے جہاں بھارتی اپنی کہانیاں شیئر کرتے ہیں اور ایڈمن اس کو پوسٹ کرتا ہے۔اس پیج کے پوسٹ میں آرمی جانباز کا کہنا ہے کہ: ” میرا تعلق ایک گاؤں سے ہے، میرے بچپن کے حالات بہت سنگین گزرے، گھر میں میری ماں، پاپا، بہن اور میں ہم چار لوگ رہتے تھے، ہماری اچھی دوستی تو تھی، مگر پاپا کی کمائی محدود تھی، کھانا صرف میں اور میری بہن پیٹ بھر کر اکثر کھاتے تھے اور بعض

اوقات ہماری ماں پیٹ پر کپڑا زور سے باندھتی تھی کہ ہماری بھوک کو مارا جاسکے، پھر بہن کی شادی کا وقت آیا، پاپا نے اپنی تھوڑی بہت جو کچھ زمین تھی وہ بیچی، ماں نے اپنے جھمکے بیچے، یہ سب میری آنکھوں کے سامنے ہوا۔ اس کے بعد میں نے سوچ لیا کہ میں یہاں پیدا ضرور ہوا ہوں، مگر کبھی مروں گا نہیں، مجھے راستے تلاش کرنے ہوں گے،

ایک روز میں گھر کے قریب میدان میں گیا جہاں بیٹھ کر میں آسمان کی طرف دیکھ رہا تھا، وہاں دو جنگی جہاز گشت کر رہے تھے، جب میرے دل میں خیال آیا، کہ اگر کچھ بننا ہے، اپنے ملک اور ماں باپ کی قربانیوں کا صلہ دینا ہے تو آرمی میں جا کر خود کو ثابت کرنا ہے، میں نے اسکے لئے تیاریاں کیں۔ جب میرا آرمی کا ٹیسٹ تھا تو والد کی طبیعت

خراب ہوگئی، پاپا کی دیکھ بھال میں مصروف ہوگیا، اور پھر اپنے کزن کے گھر پٹنہ گیا تو وہاں اس سے دوبارہ کہا کہ میرا آرمی کا ٹیسٹ کا فارم بھردو ، اب میں یہ کام آسانی سے کر سکتا ہوں۔ مگر والد نے اجازت نہ دی اور بہت محنت کے بعد مجھے والد نے کہا کہ تم وعدہ کرو کہ انجینئرنگ کا ٹیسٹ بھی دو گے وہ بھی پاس کرو گے، میں نے اپنی دل جان کی

محنت سے وہ بھی پاس کیا، آرمی میں بھرتی ہوا، اور پھر میں نے اپنی زندگی کا ایک نیا سٹارٹ کیا۔ میری مشکلیں یہیں ختم نہ ہوئیں، میں کمانڈو تو بن گیا اور میری تنخواہ بھی بڑھ گئی، پھر میں نے ایک دن سوچا کہ اپنی ماں کے لئے ویسے ہی جھمکے بنواؤں جو انہوں نے بہن کی شادی کے وقت بیچ دیئے تھے۔ میں نے بنوائے اور ماں کو دینے گیا،

واپس آیا تو میں نے دیکھا کہ میرے ساتھ ایک کمرے میں رہنے والا میرا ہم ساتھی جہاز اڑانے جا رہا ہے، مجھے بہت غصہ آیا، میں نے اس کو بولا کہ تجھ پر مجھے بہت غصہ ہے، تیری وجہ سے میرا موقع ضائع ہوگیا۔ لیکن مجھے یہ نہیں معلوم تھا کہ وہ الفاظ وہ بات میری اس سے آخری ہوگی، وہ جہاز اڑا کر گیا اور اس کا جہاز لاپتہ ہوگیا اور پھر ایک وقت

کے بعد یہ اعلان ہوا کہ وہ مر گیا۔ میں ڈھائی ڈھائی آنسو رویا، مجھے نہیں معلوم تھا کہ ایسا کچھ بھی ہوسکتا ہے، زندگی اتنی اچانک ختم ہوگی یہ اندازہ نہیں تھا۔ میرا درد ابھی کم ہی ہوا تھا کہ میرے پاپا ایک حادثے کا شکار ہوئے اور انہوں نے تڑپتی سانسیں لیتے ہوئے میری گود میں دم توڑا، مجھے اندازہ نہیں تھا کہ زندگی اتنے امتحانات لیتی ہے۔ اس سب کے ساتھ میں آج ملک کی سرحدوں پر کھڑے ہو کر اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہوں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…