اسلام آبا د(این این آئی)غیر ملکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا اسرائیل کے جاسوسی سوفٹ ویئر کے ذریعے بھارتی نشانے پر رہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارت ان ممالک میں شامل ہے جو اسرائیل کی کمپنی کے جاسوسی سوفٹ ویئر کا استعمال کررہا تھاجس کے ذریعے دنیا بھر میں صحافیوں، حکومتی عہدیداروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے اسمارٹ فونز کی
کامیاب نگرانی کی جاتی رہی ہے اور اب رپورٹ میں مختلف شخصیات کے نام بھی سامنے آگئے ہیں جس کے مطابق میں وزیراعظم عمران خان بھی بھارت کے نشانے پر رہے۔غیرملکی خبر ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق میڈیا کے 17 اداروں کی جانب سے جاری کی گئی تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم ازکم ایک مرتبہ عمران خان کے زیر استعمال رہنے والا موبائل نمبر بھارت کی فہرست میں تھا۔اسرائیلی جاسوسی کمپنی پیگاسس کے حوالے سے واشنگٹن پوسٹ، گارجین، لی مونڈے اور دیگر اداروں کے اشتراک سے انکشافات کیے گئے تھے۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بھارت میں زیر نگرانی رہنے والے نمبروں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے، جبکہ وزیراعظم عمران خان سمیت سیکڑوں نمبر پاکستان سے تھے۔اخبار کی رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا وزیراعظم عمران خان کے نمبر کی نگرانی کی کوشش کامیاب رہی یا نہیں۔بھارتی تفتیشی نیوز ویب سائٹ وائر کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 300 موبائل نمبر استعمال کیے گئے اور اس فہرست میں حکومتی وزرا، حزب اختلاف کے سیاست دانوں، صحافیوں، سائنس دانوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے نمبر شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق سافٹ ویئراس وقت استعمال ہواتب عمران خان وزیراعظم نہیں تھے، ریکارڈ کے مطابق مختلف نمبرز میں ایک نمبر وزیراعظم عمران خان کے زیراستعمال تھا،
اس کے علاوہ نواز حکومت میں یہی سافٹ ویئر حساس اداروں اور سیاست دانوں کیخلاف استعمال ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں 40 سے زائد صحافیوں کے نمبر اس فہرست میں شامل تھے، جو معروف اداروں ہندوستان ٹائمز، دی ہندو اور انڈین ایکسپریس سے منسلک ہیں اور ساتھ ہی وائر کے دو بانی ایڈیٹر بھی شامل ہیں۔وفاقی وزیر
اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ان انکشافات پر ردعمل میں کہا کہ اس رپورٹ پر انتہائی تشویش ہے، مودی حکومت کی غیر اخلاقی پالیسیوں سے بھارت اور پورا خطہ خطرناک حد تک پولرائز ہوگیا ہے۔وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے ٹوئٹ میں کہا کہ بھارتی حکومت کی اسرائیلی این ایس او پیگاسس کیذریعے جاسوسی
کرنے والی آمرانہ حکومتوں میں شامل ہونے کی نشان دہی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسرے حصے میں مودی حکومت کی جانب سے اپنے وزرا کی نگرانی کا انکشاف ہوا ہے، این ایس او فروخت کے لیے بظاہر اسرائیلی حکومت سے منظوری لیتی ہے اور رابطے واضح ہیں۔قبل ازیں بھارتی حکومت نے 2019 میں اپنے شہریوں کی
جاسوسی کے حوالے سے رپورٹس کو مسترد کردیا تھا جبکہ وٹس ایپ نے امریکا میں اسرائیلی کمپنی این ایس او کے خلاف جاسوسی کے الزامات پر مقدمہ کردیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ کمپنی سائبر جاسوسی کے لیے وٹس ایپ کا استعمال کر رہی ہے۔اسرائیل کی کمپنی این ایس او اور اس کا جاسوسی نیٹ ورک پیگاسس 2016 سے خبروں
میں ہے جب محقیقین نے انکشاف کیا تھا کہ کمپنی متحدہ عرب امارات میں شہریوں کی جاسوسی میں مدد کر رہی ہے۔برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق اسرائیلی فرم نے (Pegasus) نامی سافٹ ویئرز کے ذریعے ہیکنگ کا کام سر انجام دیا۔مذکورہ سافٹ ویئر موبائل فونز کو ہیک کرنے کے لیے وائرس کی طرح کام کرتا ہے اور
اسرائیلی فرم نے اس پر اتنی تحقیق سے کام کیا کہ اب یہ سافٹ ویئر خود بخود موبائل فون میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر مذکورہ سافٹ ویئر وائرس کی شکل میں بھیجا جاتا تھا مگر اب یہ سافٹ ویئر خود ہی موبائل کے آپریٹنگ سسٹم کی خرابیوں کو غنیمت جان کر موبائل میں داخل ہوجاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق (Pegasus) سافٹ ویئر کسی بھی ا?ئی او ایس اور اینڈرائڈ فون کے آپریٹنگ سسٹم میں تھوڑی سی بھی خرابی ہونے کی وجہ سے بھی موبائل میں داخل ہو سکتا ہے اور صارف یا آپریٹنگ سسٹم چلانے والی کمپنی کو کسی چیز کا احساس دلائے بغیر موبائل کے ہرطرح کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لیتا ہے۔موبائل میں داخل ہونے کے بعد مذکورہ سافٹ ویئر تصاویر، ویڈیوز، فون نمبرز، ای میل اور اسپیکر سمیت ہر طرح کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرکے اسی کی کاپی ادارے کو بھیج دیتاہے۔