پیر‬‮ ، 16 جون‬‮ 2025 

آپ کویہ واقعہ ضرورپڑھناچاہیے !

datetime 18  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (خصوصی تحریر:جاویدچوہدری)مجھے یہ واقعہ ڈاکٹرشعیب سڈل نے سنایا،1992 ءمیں راولپنڈی میں پولیس کا عالمی سطح کا ایک سیمینار ہوا تھا، اس سیمینار میں شرکت کےلئے بیرون ملک سے بے شمار پولیس افسر پاکستان آئے۔ ان افسروں میں جاپان کا پولیس چیف بھی شامل تھا۔ سیمینار کے بعد ڈنر تھا، ڈنر میں راولپنڈی کے ڈی آئی جی اورجاپان کے پولیس چیف ایک میز پر بیٹھ گئے

اور دونوں نے گفتگو شروع کردی، گفتگو کے دوران ڈی آئی جی نے جاپانی چیف سے پوچھا ”آپ لوگوں پر کبھی سیاسی دباؤ نہیں آتا؟“جاپانی پولیس چیف نے تھوڑی دیر سوچا اور اسکے بعد جواب دیا”صرف 1963ءمیں ایک بار آیاتھا“ ڈی آئی جی صاحب ہمہ تن گوش ہوگئے‘ چیف نے بتایا”1963ءمیں برطانیہ کے وزیر خارجہ جاپان کے دورے پر آئے تھے، وہ ایک دن کیلئے اوساکا شہر چلے گئے، دوسرے دن ان کی جاپانی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات تھی، انہوںنے اوساکا سے سیدھا پرائم منسٹر ہاؤس آناتھا، راستے میں ٹریفک جام ہوگئی، ان کے ساتھ موجود پروٹوکول افسروں نے ہمارے پولیس چیف سے رابطہ کیا اور ان سے درخواست کی ، پولیس کسی خصوصی بندوبست کے ذریعے انہیں ٹوکیوپہنچادے، پروٹوکول افسروں کا کہناتھا ¾برطانوی وزیرخارجہ کی وزیراعظم سے ملاقات انتہائی ضروری ہے اگروہ انہیں وقت پر نہیں ملتے تو یہ ملاقات ملتوی ہوجائے گی کیونکہ ایک گھنٹے بعد وزیراعظم چین کے دورے پر روانہ ہوجائیں گے، پولیس چیف نے ان کی بات سن کر معذرت کرلی، اس کے بعد وزیراعظم نے بذات خود پولیس چیف سے درخواست کی لیکن پولیس چیف کا کہنا تھا” ہمارے پاس وی آئی پیز کو ٹریفک سے نکالنے کا کوئی بندوبست نہیں“ یوں یہ ملاقات منسوخ ہوگئی ¾ اس ملاقات کی منسوخی کی وجہ سے جاپان اور برطانیہ کے تعلقات میں شدید کشیدگی پیدا ہوگئی“ جاپان کے پولیس چیف خاموش ہوگئے‘ ہمارے ڈی آئی جی نے شدت جذبات میں پہلو بدلا اور ان سے پوچھا”اس کے بعد کیا ہوا“ پولیس چیف مسکرائے”اس کے بعد کیا ہونا تھا، یہ خبر اخبارات میں شائع ہوگئی، لوگوں نے وزیراعظم کے رویے پر شدید احتجاج کیا اور وزیراعظم کو قوم اورپولیس دونوں سے معافی مانگنا پڑی“ ہمارے ڈی آئی جی کیلئے یہ انوکھی بات تھی چنانچہ انہوں نے حیرت سے پوچھا ”اگر پولیس چیف کے انکار سے وزیراعظم برامنا جاتے اور دونوں کے درمیان لڑائی شروع ہوجاتی تو اس کا کیا نتیجہ نکلتا“ پولیس چیف نے تھوڑی دیر سوچا اور اس کے بعد مسکرا کربولا” پہلی بات تو یہ ہے ہمارا وزیراعظم کبھی پولیس چیف کے ساتھ لڑائی نہ کرتالیکن بالفرض محال اگر دونوں میں جنگ چھڑ بھی جاتی تو اس کا ایک ہی نتیجہ نکلتا“ پولیس چیف سانس لینے کیلئے رکا اورسنجیدگی سے بولا” وزیراعظم کو استعفیٰ دیناپڑتا“ ہمارے ڈی آئی جی صاحب کا رنگ پیلا ہوگیا اور انہوںنے حیرت سے پوچھا”کیا جاپان میں پولیس چیف اتنا مضبوط ہوتا ہے ؟ “ جاپانی پولیس چیف نے مسکرا کرجواب دیا ”نہیں ہمارے ملک کا قانون، انصاف اور سلامتی کا نظام بہت مضبوط ہے۔ ہم نے عوام کی حفاظت کیلئے پولیس بنارکھی ہے، وی آئی پیز کوپروٹوکول دینے کیلئے نہیں لہٰذا جاپان کا ہرشخص جانتا ہے اگر وزیراعظم اور پولیس چیف میں لڑائی ہوگی تو اس میں وزیراعظم ہی کا قصور ہوگالہٰذا استعفیٰ بھی اسے ہی دینا پڑے گا۔“ ان کا نام ڈاکٹر شعیب سڈل ہے۔ میںنے پچھلے دس برسوں میں بے شمار سیاستدانوں، وزراءاور پولیس کے اعلیٰ افسروں کو یہ واقعہ سنایا اور اس کے بعد ان سے عرض کیا جب تک آپ لوگ پاکستان میں جاپان جیسی پولیس نہیں بناتے اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا، مجھے اچھی طرح یاد ہے میاں نوازشریف سے لے کرآصف علی زرداری تک سب حکمرانوں نے اس واقعے پر سردھنا تھا اوراس کے بعد پاکستان میں جاپانی پولیس سسٹم کے نفاذ کا عز م کیا تھا لیکن عملی طور پر نوازشریف نے کوئی قدم اٹھایا اور نہ ہی آصف علی زرداری نے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیان میں آخری دن


شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…