این ایل سی کی جانب سے سی پیک منصوبوں کے بغیر ٹینڈر ٹھیکے دینے کا انکشاف‎

17  جولائی  2021

اسلام آباد(آن لائن) پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے قومی احتساب بیورو کو بھجوائے گئے کیسز پر پیشرفت کی رپورٹ طلب کر لی ہے اور کہا ہے کہ نیب کو بتانا پڑے گا کہ اس نے 400 ارب روپے سے زائد کی ریکوری کس سے کی ہے ؟ جبکہ خواجہ آصف نے پی اے سی سے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ بالا دست ہے اسے وزارتوں کے کرپشن کیسز ایف آئی اے

یا نیب کو نہیں بجھوانے چاہئیں بلکہ خود فیصلہ کرے ۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری منصوبہ بندی نے نیشنل لاجسٹک سیل کو وزارت منصوبہ بندی سے واپس لینے کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ وہ اس ادارے کو نہیں سنبھال سکتے ۔آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ سی پیک منصوبوں کے تحت بہت سے ٹھیکے ٹینڈرز کے بغیر دیئے گئے ۔ پارلیمنٹ ہائوس میں رانا تنویر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں پی اے سی چئیرمین رانا تنویر نے نیب کو بھجوائے گئے کیسز پر پیش رفت کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ تفصیل دیں کہ کس سیاستدان یا بیوروکریٹ سے کتنی ریکوری کی اور کتنوں نے پلی بارگین کیا۔ انہوں نے کہا نیب پریس کانفرنس کر دیتا ہے کہ 4سو ارب روپے کی ریکوری کی ہے، کہاں سے کی ہے بتائیں۔ انہوں نے کہا نیب پی اے سی کے زیر التوا کیسز پر تفصیلی رپورٹ جمع کروائے۔ خواجہ آصف نے کہا پی اے سی کو کیسز نیب یا ایف آئی اے کو نہیں بھجوانے چاہئیں۔

پارلیمنٹ بالادست ہے، وزارتوں کے ساتھ مل کر معاملات حل کریں۔ انہوں نے کہا پی اے سی اپنی حدود کا تحفظ کرے۔ ایاز صادق نے کہا آج تک یہ نہیں پتا چلا کہ نیب نے کس سیاستدان یا بیوروکریٹ سے کتنی ریکوری کی۔ کنٹرولر جنرل اکائونٹس کی عدم حاضری پر پی اے سی نے اظہار برہمی کیا چیئرمین پی اے سی نے ڈپٹی کنٹرولر کو اجلاس سے بھجوا دیا۔

وزارت منصوبہ بندی کی آڈٹ رپورٹ 20ـ2019 بھی اجلاس میں زیر غور آئی ۔ آڈٹ حکام نے کہا این ایل سی نے کراچی گرین لائن بی آر ٹی ایس میں ایسکیلیٹرز کی تنصیب کیلئے ٹینڈر کے بغیر ٹھیکہ دیا۔منصوبے پر 96 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ سیکریٹری منصوبہ بندی نے بتایا این ایل سی برائے نام وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ ہے۔ این ایل سی خود مختار

ادارہ ہے۔ این ایل سی حکام نے کہا کراچی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ڈیولپمنٹ کمپنی نے شرط رکھی کہ صرف شینڈلر کے ایسکیلیٹرز لگانے ہیں۔پپرا قانون ہمیں اس اقدام کی اجازت دیتا ہے۔پی اے سی نے پپرا سے معاملہ پر رائے لینے کا فیصلہ کیا ۔ آڈٹ حکام کا کہنا تھا این ایل سی نے کام مکمل نہ ہونے کے باوجود ٹھیکیداروں کو زائد ادائیگیاں کیں۔ این ایل سی

نے حبیب رفیق اور خان کنسٹرکشن سمیت کئی کمپنیوں کو 17 کروڑ 80 لاکھ روپے زائد ادا کیے۔آڈٹ حکام نے ہمارے ایک انٹرنل خط کی بنیاد پر آڈٹ پیرا بنایا۔ہمارے ایک خفیہ خط پر آڈٹ پیرا کیسے بنایا گیا۔پی اے سی نے معاملہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ سیکرٹری منصوبہ بندی نے کہا ہماری التجا ہے کہ این ایل سی کو وزارت منصوبہ بندی سے واپس لے لیا جائے۔ ہم اس ادارے کو نہیں سنبھال سکتے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…