کسی بھی صورت طالبان کے آگے ہتھیار نہیں ڈالیں گے افغان صدر اشرف غنی

8  جولائی  2021

کابل ،واشنگنٹن(مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی )افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ملک میں خونریز ی اور تباہی کا ذمہ دار طالبان کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ طالبان کے سامنے ہتھیارنہیں ڈالیں گے اور ان کی ہتھیار ڈالنے کی کوئی خفیہ ڈیل بھی نہیں ہوئی ۔ افغان میڈیا کے مطابق افغان صدر اشر ف غنی نے کابینہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں

خونریز ی اور تباہی کا الزام طالبان پر ڈال دیا،انہوں نے کہا کہ افغانستان میں خونریز ی اور تباہی کے ذمے دار طالبان ہیں ، طالبان کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالوں گا، طالبان کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی کوئی خفیہ ڈیل نہیں ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ امریکانے جانے کا پر وگرام بنایا تو کہا پاکستان اور طالبان اپنا فیصلہ لیں ، خونریز ی کی ساری ذمے داری طالبان اور ان کے پشت پناہوں کی ہے ، ہم عزت سے رہتے ہیں یہ عزت اور آبر ودکھانے کا وقت ہے ۔دوسری جانب افغانستان سے امریکی فوج کا 90 فی صد سے زیادہ انخلا مکمل ہوچکا ہے۔امریکا کی مرکزی کمان کے مطابق جنگ زدہ ملک سے فوجیوں اور ان کے زیراستعمال سازوسامان کو واپس امریکا یا دوسرے ممالک میں منتقل کیا کیا جارہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے ایک بیان میں کہا کہ صدر جو بائیڈن کے انخلا کے فیصلے کے بعد سے سی 130 مال بردار طیاروں کی 984 پروازوں کے ذریعے فوجی سازوسامان افغانستان سے باہر

منتقل کیا جاچکا ہے۔ ان میں سے 17074 فوجی آلات ٹھکانے لگانے کے لیے ڈیفنس لاجیسٹکس ایجنسی کے حوالے کیے گئے ہیں۔پینٹاگان نے مزید کہا کہ امریکا نے اپنے زیراستعمال سات فوجی اڈوں کو سرکاری طور پرافغان وزارت دفاع کے حوالے کردیا ہے۔امریکی صدر جوبائیڈن کے اعلان کے مطابق افغانستان سے امریکی اورنیٹو فوج کے انخلا کا یکم مئی

کو آغاز ہوا تھا۔ تب افغانستان میں امریکا کے ڈھائی سے ساڑھے تین ہزارفوجی اور نیٹو کے قریبا سات ہزار فوجی موجود تھے۔اب ان میں بہت تھوڑی تعداد افغانستان میں رہ گئی ہے۔امریکی فوج نے اپنا بہت سا سامان افغان سکیورٹی فورسز کے حوالے کیا اوربگرام کے ہوائی اڈے اوردوسرے مقامات پر بہت سے فوجی سازو سامان اورآلات کو ناکارہ

کرکے ایسے ہی پھینک دیا ہے۔بران یونیورسٹی کے جنگ کی لاگت منصوبہ کے مطابق امریکا نے افغانستان میں گذشتہ دو عشروں کے دوران میں 20 کھرب ڈالر جھونک دیے ہیں۔واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اپریل میں افغانستان میں موجود باقی ماندہ فوج کا انخلا 11ستمبر2021 تک مخرکرنے کا اعلان کیا تھا۔افغان طالبان اورسابق ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان فروری2020 میں طے شدہ سمجھوتے کے مطابق رواں سال یکم مئی تک جنگ زدہ ملک سے امریکی فوجیوں کا انخلا مکمل ہونا تھا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…