طالبان کی پیش رفت کو روکنے کیلئے افغان خواتین کا اسلحہ اٹھانے کا عزم، بی بی سی اردو کی رپورٹ

7  جولائی  2021

اسلا آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )افغان خواتین طالبان سے کسی اچھائی کی توقع نہیں رکھتیں، ہم نہ اپنی یونیورسٹی جا سکیں گے اور نہ ہی کام کی اجازت ہو گی اس لیے اب خواتین میدان عمل میں آئی ہیں اور اپنی افغان نیشنل آرمی کی حمایت کر رہی ہیں تاکہ طالبان کی پیش رفت کو روکا جا سکے۔بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق یہ الفاظ کابل یونیورسٹی کی ایک طالبہ اور

سوشل ورکر سعید غزنی وال کے ہیں جو اسلحہ اٹھانے والی خواتین کی حمایت کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں طالبان کی پالیسیوں اور حکومتکا اچھی طرح اندازہ ہے۔افغانستان میں جاری کشیدگی اور طالبان کی جانب سے پیش قدمی کے بعد جہاں افغانستان میں ایک خوف پایا جاتا ہے وہیں چند خواتین بھی علامتی انداز میں میدان عمل میں آ گئی ہیں۔گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایسی تصویریں سامنے آئی ہیں جن میں افغان خواتین بھاری اسلحہ اٹھائے کھڑی ہیں۔ ان میں بیشتر کے ہاتھوں میں کلاشنکوف اور افغانستان کا پرچم ہے۔ یہ خواتین افغانستان نیشنل آرمی کی حمایت میں سامنے آئی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ حکومت اکیلے طالبان کا مقابلہ نہیں کر سکتی لہذا وہ اپنی حکومت اور آرمی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی یہ تصاویر جوزجان اور غور کے علاقوں کی ہیں البتہ افغانستان میں خواتین کے یہ مظاہرے جوزجان اور غور کے علاوہ کابل، فاریاب، ہرات اور دیگر شہروں میں بھی منعقد کیے گئے ہیں۔ سعیدہ غزنی وال کابل کی رہائشی ہیں۔ وہ اس مظاہرے میں تو شامل نہیں تھیں لیکن وہ بھی خواتین کے اس عمل کی مکمل حمایت کرتی ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ طالبان کے خلاف متحد ہونا وقت کی ضرورت ہے اور یہ ایک انتہائی مثبت عمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ خواتین چاہتی ہیں کہ سب لوگ اپنی آزادی کے لیے طالبان کے ظلم اور تشدد کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔دوسری جانب طالبان کا افغانستان کے 200 سے زائد اضلاع پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ‎۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے ساتھ ساتھ طالبان اور افغان سکیورٹی فورسزمیں جھڑپوں میں تیزی آگئی۔مغربی سکیورٹی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ طالبان افغانستان کے کل 421 اضلاع میں سے ایک تہائی حصے پرکنٹرول حاصل کرچکے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق تاہم طالبان کا دعویٰ ہے کہ افغانستان کے 34 صوبوں میں 200 سے زائد اضلاع پر ان کا کنٹرول ہے۔دوسری جانب افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے اور انہوں نے بغیر لڑے ہی بدخشاں کے متعدد اضلاع کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ سیکڑوں افغان فوجی ہتھیار ڈال کر پڑوسی ملک تاجکستان فرار ہوگئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق افغانستان کے شمالی صوبہ بدخشاں میں طالبان تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے سرحد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ تاجکستان کی قومی سلامتی کمیٹینے بتایا کہ مزید 300 سے زائد افغان فوجی سرحد عبور کرکے تاجکستان میں داخل ہوگئے ہیں، جنہیں انسانیت کے ناطے پناہ دی گئی ہے۔اپریل کے وسط میں جب سے امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان کو ہمیشہ کی جنگ قرار دیتے ہوئے وہاں سے واپسی کا اعلان کیا ہے تب سے طالبان تیزی سے ملک میں غالب آتے جارہے ہیں۔ تاہم بدخشاں میں فتوحات اس لیے غیر معمولی نوعیت کی حامل ہیں کہ یہ امریکا کے اتحادی سرداروں کا ہمیشہ سے مضبوط گڑھ رہا ہے، جنہوں نے 2001 میں طالبان کو شکست دینے میں امریکا کی مدد کی تھی۔ اب طالبان کا ملک کے 421 اضلاع میں سے ایک تہائی پر قبضہ ہوچکا ہے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…