لاہور( این این آئی) مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ بزدار خاندان ارب پتی خاندان بن چکا ہے اور سب اثاثے دوسروں کے کے نام پر ہیں،کس جادو کے چراغ سے لاکھوں کے اثاثے اربوں روپے میں ہو گئے ،طاہر خورشید المعروف ٹی کے صاحب وہی کچھ کرتے ہیں جو انہیں کہا جاتاہے نیب نے انہیں بھی نوٹس بھیج دیاہے ،
عمران خان کو پتہ نہیں چل رہا پنجاب میں ٹرانسفر اور پوسٹنگ کیسے فروخت ہو رہی ہے ، پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والے استحقاق بل پر شرمندہ ہوں ،(ن)لیگ قطعی طورپر صحافیوں پر پابندی یا حقائق چھپانے کے لئے لائے جاین والے بل کی حمایت نہیں کرے گی ،ہمیں وہ بل نہیں دیا نہ پڑھا گیا ،قائمہ کمیٹیاںنہ ہونے کی وجہ سے بل خصوصی کمیٹی سے پاس ہورہے ہیں،ملک محمد احمد سے بات کریں گے اور پوچھیں گے کہ بغیر پڑھے بل آگے کیوں جانے دیا گیا۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ دس روز پہلے میری پریس کانفرنس پر کچھ لوگوں نے معافی مانگنے اور پچیس کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجا ،عثمان بزدار کی عزت پچیس کروڑ روپے کی ہے ،الیکشن کمیشن نے اثاثوں میں تضاد پر انہیں نوٹس بھجوایا ،الیکشن کمیشن کی جانب سے انہیں نو مئی اور دوسراآٹھ جون کو نوٹسز آئے لیکن وزیر اعلیٰ کی طرف سے جواب نہیں دیا گیا،بزدار صاحب نے میڈیا پر خبر آنے کے بعد اپنا جواب جمع کروایا، چیلنج کرتی ہوں حقائق سامنے لائیں اور الیکشن کمیشن میں عثمان بزدار نے کب جواب جمع کروایا، الیکشن کمیشن میں اثاثوں میں حلف نامہ جمع کرایا جاتا ہے ،الیکشن کمیشن اور ایف بی آر کو جمع کرائے گئے کاغذات میں تضاد ہے ، عثمان بزدار اپنے پاس موجود لگژری گاڑی کا حساب دیں ان کوگفٹ دیا گیا،
عثمان بزدار کو کیا غربت یا معصوم شکل دیکھ کر گاڑی کا گفٹ دیا گیا اس کی تفصیلات سامنے آنی چاہیے،بزدار خاندان ارب پتی خاندان بن چکا ہے اور سب اثاثے دوسرے لوگوں کے نام ہیں، کس جادو کے چراغ سے تین لاکھ اٹھاسی ہزار سے اربوں روپے آمدن ہوئی ،طاہر خورشید المعروف ٹی کے صاحب وہی کچھ کرتے ہیں جو کہا
جاتاہے ،نیب نے انہیں بھی نوٹس بھیج دیاہے ، عمران خان کو پتہ نہیں چل رہا پنجاب میں ٹرانسفر اور پوسٹنگ کیسے فروخت ہو رہی ہے ، عمران خان کو کیا نہیں پتہ ٹھیکوں میں کس کو کتنا کتنا شیئر مل رہا ہے ،وسیم اکرم پلس نے ٹی کے مترادف کروادیا ہے ،چیئرمین نیب کہیں تو ثابت کریں کہ وہ غیر جانبدار ہیں ، باجی فرماتی ہیں
حکومت میں سب جوابدہ ہیں کیا جہانگیر ترین جوابدہ ہے، جب تک عدالت میں این آر او کا اعلان نہیں ہوا اس وقت تک بجٹ پیش نہیں ہوا ۔ا نہوںنے کہا کہ کہاں ہے ندیم بابر اور تحقیقاتی کمیٹی کچھ نہیں ہوا،وہ چھ بینکوں کے ڈیفالٹرز ہیں، آٹا سکینڈل میں وزیر خوراک سمیع اللہ کا نام آیا تو ان کا کچھ نہیں ہوا، شوگر سکینڈل کا نوازشریف سے
حمزہ صاحب سے کوئی تعلق نہیں لیکن ان سے دادا جی کے سوال ہورہے ہیں، عامر کیانی کس کو جوابدہ ہوئے، فردوس عاشق پر الزامات لگے ہاشم جواں کے معاملہ سب کے سامنے ہے،عمران خان نے 2013ء کے الیکشن کمیشن ریکارڈ کے مطابق ایک کروڑ چالیس لاکھ اثاثے ظاہر کئے، عمران خان کے علی بابا چالیس چوروں کی مدد
سے ایک کروڑ سے ایک ارب پینتیس کروڑ روپے کے اثاثے ہوگئے،عمران خان کا ذرائع آمدن کیا ہے ان کی پارٹی کو بھی نہیں پتہ۔ انہوںنے کہا کہ اگر حکومت کے بیانات میں سچائی ہے تو عثمان بزدار کا جواب الیکشن کمیشن میں کب جمع ہوا، بزدار صاحب کو گفٹ اور باقی چیزیں کہاں سے ملیں ،چیئرمین نیب سے پوچھتی ہوں چینی سکینڈل
شراب لائسنس سکینڈل میں عثمان بزدار سے کیوں نہیں پوچھ گچھ کی گئی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ استحقاق بل پر شرمندہ ہوں ،(ن) لیگ قطعی طورپر صحافیوں پر پابندی یا حقائق کوچھپانے والے بل کی حمایت نہیں کرے گی ،ہمیں وہ بل دیا گیا اور نہ پڑھا یاگیا ، قائمہ کمیٹیاں نہ ہونے کی وجہ سے بل خصوصی کمیٹی سے
پاس ہورہے ہیں،استحقاق بل کو بغیر دیکھے ہوئے پاس کیاگیا، جدوجہد میں صحافیوں کے ساتھ ہیں ،(ن)لیگ کا مطالبہ ہے وہ شقیں جو متنازعہ ہیںیا جو اختیارات دئیے اس کوواپس لیا جائے،ملک محمد احمد سے بات کریں گے اور پوچھیں گے کہ بغیر پڑھے آگے نہ جانے دیتے ، متنازعہ استحقاق بل کو آگے نہیں جا سکتا، جس پنجاب اسمبلی
کے افسر نے جعلی رپورٹ بنائی اس کے خلاف بھی کارروائی ہو سکتی ہے، اس حکومت نے چور دروازوں سے پہلے بھی بل پاس کئے گئے،خود اسمبلی کے ملازم نے جعلی رپورٹ بنائی ،سپیکر صاحب سے کہنا ہے کہ جب قائمہ کمیٹیاں نہیں ہوں گی تو مرضی کی رپورٹیں ہی بنیں گی ،حمزہ شہباز سے بھی بل پر بات ہوئی ہے وہ بھی حیران ہوئے کہ
بل پاس کیسے ہوگیا۔ انہوں نے کہاکہ سپیکر میرے ووٹ سے نہیں بنے بلکہ انہیں حکومت نے سپیکر بنایا ،کتاب گردی ہوئی تو اس کے بعد مسلز دکھا کر ہمارے ساتھ بیٹھنا پڑا، پنجاب اسمبلی میں تین سال سے تقریر نہیں کررہی کیونکہ وہاں بات کرنا اپنی بات کھونے کے مترادف ہے، ملک احمد خان خود سامنے آکر اپنی وضاحت دیں اور میں نے پارٹی کی طرف سے معذرت کی ہے،ہمیں بل نہ دیا نہ پڑھا نہ دیکھا ،بل پاس ہونے کے بعد دیکھا اور کہاکہ زیادتی ہوئی ہے ۔