اسلام آباد ( آن لائن)پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے نیب والوں کو گرفتار کرنے کا چیلنج دیدیا اور کہا کہ پیر کے روز 2 کپڑوں کے جوڑوں کے ساتھ نیب دفتر جائوں گا کسی نے گرفتار کرنا ہے کرلے ۔پی ٹی آئی کے حلیم عادل کے پاس کونسی گیدڑ سینگھی ہے جو اس کا نام لیتا ہوں تو نیب والے تڑپ اٹھتے ہیں،لگتا ہے کہ چیئرمین
نیب کی ویڈیوز حلیم عادل کے پاس موجود ہیں ،ملک میں گندم کا سب سے بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے ،ادویات اور چینی سکینڈل کا کیا بنا،نیب والے حکومتی سکینڈلز پر کیوں خاموش ہیں،جب ان سے سوال کرتے ہیں تو الٹا ہمارے خلاف مقدمات بنانا شروع کر دیتے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے یہاں اسلام آباد سندھ ہائوس میں صوبائی وزیر اطلاعات ناصر شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔صوبائی وزیر سندھ سعید غنی نے حلیم عادل شیخ کے خلاف دیگر اپوزیشن رہنمائوں کی طرح کارروائی کا مطالبہ کیا کیا ہے،چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال ایک ویڈیو کی بنیاد پر بلیک میل ہو رہے ہیں،اس ویڈیو کے بعد چیئرمین نیب کہیں کے نہیں رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے خلاف بات کرنے پر نیب والوں نے اس طرح نہیں دھمکایا جس طرح حلیم عادل شیخ کے خلاف بات کی تو پریس ریلیز آگئی اور میری بیان کی مذمت کی گئی،میں نے بات کی تو میرے خلاف کارروائی کا کہا گیا،نیب خود حکومت کے ہاتھوں بلیک میل
ہوکر ہر کیس پر اثر انداز ہو رہا ہے،میرے بیان کے بعد اب میرے خلاف تحقیقات کا کہا گیا ہے، حلیم عادل شیخ کے پاس کون سی گیدڑ سینگھی ہے؟ ان کانام لینے پر تڑپ اٹھتے ہیں۔سعید غنی نے کہا کہ چیئرمین نیب کی ویڈیو کہیں حلیم عادل شیخ کے پاس تو نہیں ہے؟حلیم عادل شیخ کا نام ای سی ایل میں کیوں نہیں ڈال رہے؟ کوئی بھی بات کرتا ہوں تو مجھے
دھمکیاں دینا شروع کر دیتے ہیں،سعید غنی نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ نیب والے مجھے گرفتار کریں میں ضمانت نہیں کرائوں گا، میں دو تین جوڑے لیکر نیب کے دفتر چلا جائوں گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں گندم کا سب سے بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے ،نیب والے اس گندم سکینڈل پر کیوں خاموش ہیں؟علی ظفر شوگر ملز کا وکیل رہا ہے،علی ظفر کو گندم
اسکینڈل پر فیصلے کا کہا گیا ہے تاہم اس کی رپورٹ ابھی تک نہیں آئی اور لگتا ہے کہ حکومت نے اس کی رپورٹ کو دبا لیا ہے ۔ایف آئی اے اور کمیشن کی رپورٹ سائیڈ پر کر کے علی ظفر کو کہا کہ تم فیصلہ کرو۔ادویات کی قیمتوں ، آٹے سکینڈل اور چینی سمیت حکومت کے میگا کرپشن سکینڈل پر نیب والوں نے کیا کیا ہے اور جب ہم ان سے سوال کرتے
ہیں تو الٹا ہمارے خلاف مقدمات بنانا شروع کر دیتے ہیں ۔سعید غنی نے نیب کو گرفتار کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ پیر کے روز نیب دفتر جا ئوں گا جس نے گرفتار کرنا ہے کر لے،نیب دفتر اکیلاجائوں گا کسی جلوس کی صورت میں نہیں جائوں گا،انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کے پاس چیئرمین نیب کی ویڈیو موجود ہے اس
لئے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی بلکہ الٹا ان کے کہنے پر الزامات لگانے والوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نیب کراچی نے نیب ہیڈکوارٹر کو ایک خط لکھا ہے جس میں حلیم عادل شیخ کے خلاف قبضے کی انکوائری رپورٹ تھی تاہم اس رپورٹ پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ،اپوزیشن کے لوگوں کو تو الزام پر ہی پکڑ لیا
جاتا ہے ،یہ نیب کا نیازی سے گٹھ جوڑ ہے ۔چئیرمین نیب کے خلاف ویڈیو چلی تھی حکومت وہ ویڈیو دکھا کر چئیرمین نیب کو بلیک میل کر رہی ہے ،حلیم عادل شیخ کے خلاف بات کرنے پر نیب نے ردعمل دیا اور میرے بیان کی مذمت کی ،نیب نے سیکشن 31 کے تحت کاروائی کرنے کا کہا مگر یہ سیکشن میرے اوپر کسی صورت لاگو نہیں ہوتا بلکہ یہ سیکشن 31
نیب کے اپنے لوگوں پر لاگو ہوتا ہے ۔سعید غنی نے مزید کہا کہ خورشید شاہ اور اعجاز جاکھرانی پر بات کرنے کی پاداش میں مجھے اثر انداز ہونے کی بات کی ،میرے خلاف نیب کراچی میں کوئی تحقیقات ہو رہے ہیں پہلے ذکر نہیں کیا مگر اب نئی تحقیقات شروع کر دی اور جب سے حلیم عادل شیخ کا نام لیا ہے نیب والے میرے پیچھے پڑ گئے ہیں ۔انہوں نے کہا
کہ کراچی نیب کی رپورٹ میں حلیم عادل شیخ پر زمینوں پر قبضے کرنے کا الزام لگایا گیا ہے وہی الزام میں نے پریس کانفرنس میں دوہرایا تو نیب والے میرے پیچھے پڑ گئے ہیں ،میں چٹکی لیتا ہو تو مجھے نیب دھمکیاں دینا شروع کر دیتا ہوں ۔سعید غنی نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی نے ماضی میں نہ انتقامی کاروائیاں کی نہ آئندہ کرے گی ،نیب کے
لاڈلوں کے خلاف بات کرنے پر یہ کاروائیاں ہوتی ہیں ،چیئرمین نیب کو مشورہ دیتا ہوں کہ عہدے سے مستعفی ہو جائیں اور مزید لوگوں کی بددعائیں نہ لیں۔چیئرمین نیب جو باتیں کرتے ہیں وہ بڑی پیاری کرتے ہیں اورجو مثالیں میں نے دی اس سے سامنے ہیں کہ کچھ چہرے پسند ہیں ،نیب نیازی گٹھ جوڑ سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ایک
پریس ریلیز آئی جس میں کہا گیا ہے کہ میں نیب کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، اس کا جائزہ لیں گے، چیئرمین نیب کے خلاف اتنے عرصہ سے بات کر رہا ہوں کوئی تحقیقات کا نہیں کہا گیا لیکن لیکن جب حلیم عادل شیخ کے خلاف کاروائی کی بات کرتا ہوں نیب ان کے خلاف کچھ نہیں کرتی بلکہ مطالبہ کرنے والے کے خلاف کاروائی کرنے کا کہتی ہے،اس سے یہ لگتا ہے
کہ جس ویڈیو کی بات کر رہا ہوں کہیں وہ وڈیو حلیم عادل شیخ کے پاس تو نہیں،کل نیب کر پریس ریلیز آئی اس میں محبت نامہ تھا،نیب نے ایسی کوئی پریس ریلیز جاری نہیں کی کہ مجھے سیدھا کر دیں گے، میں پیر کی صبح نیب کے دفتر جاؤں گا، کسی نے کو ساتھ نہیں لے جائوں گا،صرف کپڑوں کے 2 جوڑے ساتھ لے جائوں گا اور کہوں گا کہ مجھے گرفتار کرنا ہے تو کر لیں،مجھے یقین ہے کہ وہ مجھے بٹھائیں گے اور تحقیقات کریں گے،نیب اس حکومت کا سیاسی ہتھکنڈے کا ہتھیار ہے،میرے پاس چار برسوں میں سات وزارتیں رہیں، ان میں ان کی مداخلت یا کام سفر ہے۔