لاہور( این این آئی)نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت بجٹ منظوری کے بعد آئی ایم ایف کی شرائط مانے گی ۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت نے اپوزیشن کے موقف کو مسترد کرکے دعویٰ کیا تھا کہ بجٹ ٹیکس فری ہے، اب جو ٹیکس واپس لیے جارہے ہیں اس سے آئی ایم ایف کی ہدایت پر مرتب کردہ قومی
بجٹ مزید متنازع اور مشکوک ہوگیا۔ اب یہ بات نوشتہ دیوار ہے کہ حکومت بجٹ منظوری کے بعد آئی ایم ایف کی شرائط مانے گی اور عوام مہنگائی، افراطِ زر اور قوتِ خرید کے خاتمہ کا شکار ہونگے۔ حکومت مشکوک، متنازع، عوام دشمن بجٹ واپس لے، تین ماہ کا عبوری بجٹ منظور کرایا جائے اور ازسرِ نو خودانحصاری، سود و کرپشن فری اور اسلامی اقتصادی نظام کی بنیاد پر نیا بجٹ قومی اتفاقِ رائے سے لایا جائے، وگرنہ قومی معیشت ہمیشہ کی طرح تباہی کی دلدل میں دھنسی رہے گی۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ افغانستان اور کشمیر کے مسائل کا حل خطہ میں پائیدار امن کے لیے ضروری ہے۔ افغانستان میں فوجی آمر کے دور میں اختیار کردہ حکمتِ عملی خطہ میں بدامنی، دہشت گردی کا ذریعہ بنی۔ امریکہ نے اپنے مفادات کے لیے دہشت گرد تنظیمیں بنائیں، ان کی سرپرستی اور سہولت کاری کی۔ حکومت جنرل پرویز مشرف کے دور میں افغانستان اور کشمیر پر اختیار کردہ حکمتِ عملی یکسر بدلے اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس ،چاہے وہ اِن کیمرہ اجلاس ہو،نئی، آزاد، خودمختار حکمتِ عملی بنائی جائے۔ وزیر اعظم کا افغانستان پر تنہا بیانیہ کافی نہیں، پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنا اِسی شیطانی منصوبہ کا حصہ ہے۔ پوری قوم کو متحد کرکے ہر طرح کے حالات کے مقابلہ کے لیے تیار کیا جائے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان اور
خیبرپختونخوا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں مسلسل دہشت گردی کے واقعات، لاہور میں ٹارگٹڈ دہشت گردی کے واقعہ کی پشت پر امریکہ اور بھارت کے علاوہ کوئی نہیں ہوسکتا۔ پاکستان میں حالات کی خرابی دونوں ممالک کے مفادات کے لیے فائدہ مند ہے۔ سِبی (بلوچستان)میں ایف سی کے جوانوں کی شہادت اس بات کی نشاندہی ہے کہ ملک بھر میں دہشت گردی کا نیٹ ورک پھر فعال کردیا گیا، ہر طرح کی دہشت گردی کا سدباب کیا جائے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنے عوام کے ساتھ لاقانونیت کا دروازہ بند کریں، عوام ہی نہیں ریاستی ادارے بھی آئین و قانون کی پابندی کریں۔