ٹوکیو (آن لائن) جاپان میں دفتری کام اور صحت مند زندگی میں توازن بہتر بنانے کے لیے ہفتے میں 5 دن کے بجائے 4 دن کام کرنے کے تجویز پیش کی گئی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جاپان میں سالانہ اکانومی پالیسی گائیڈ لائنز جاری کی گئی ہیں، گائیڈ لائنز میں ایک ہفتے میں 5 کے بجائے 4 دن کی چھٹی کی نئی سفارشات
بھی شامل ہیں۔جاپان میں پیش کی گئی نئی سفارشات کے مطابق جاپانی حکومت کی جانب سے شہریوں کا طرز زندگی بہتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جاپانی حکومت کا کہنا ہے کہ کمپنیاں اپنے عملے کو 5 کی بجائے ہفتے میں 4 دن کام کرنے کی اجازت دیں۔جاپانی حکومت کے مطابق ایک اضافی دن کی چھٹی سے ملازمین کی سیرو تفریح، گھر اور دفتر سے باہر نکلنے، اپنے اور اپنے خاندان پر خرچہ کرنے کی حوصلہ افزائی ہوگی، اضافی چھٹی کے نتیجے میں اضافی خرچ ہوگا جس سے معیشت کو تقویت ملے گی۔جاپانی حکومت کے منصوبے کے مطابق کمپنیاں ایسے قابل اور تجربہ کار عملے کی دفتری اور نجی زندگی کو صحت مندانہ طریقے سے برقرار رکھ سکیں گی جو اپنے اہل خانہ یا بزرگ رشتہ داروں کی دیکھ بھال کی کوشش کر رہے ہیں۔ہفتے میں 5 کے بجائے 4 دن کام کرنے کا منصوبہ دفتری عملے کو مزید تعلیم حاصل کرنے، مستقل ملازمت کیساتھ پارٹ ٹائم ملازمت کرنے اور طرز زندگی بہتر بنانے کی بھی حوصلہ افزائی کرے گا۔دوسری جانب چین نے کہا ہے کہ وہ ملکی کمپنیوں کے جائز مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکا نے سینکیانگ میں مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پانچ چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے چین کی بڑی سولر پینل کمپنی کی درآمدات پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق چینی کمپنیوں پر امریکی پابندیاں قابل مذمت ہیں۔