بدھ‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اگر قابل احترام اساتذہ نے یہ کام شروع کر دئیے ہیں تو باقی لوگوں کا کیا حال ہو گا ،پنجاب یونیورسٹی ٹائون تھری سکیم کے فراڈ میں ملوث کسی شخص کو نہیں چھوڑیں گے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

datetime 24  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی )چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے پنجاب یونیورسٹی ٹائون تھری سکیم کے حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ٹائون تھری کے فراڈ میں ملوث کسی شخص کو نہیں چھوڑیں گے ،اگر قابل احترام اساتذہ نے یہ کام شروع کر دئیے ہیں تو باقی لوگوں کا کیا حال ہو گا ،ڈی جی

اینٹی کرپشن کی رپورٹ سے پہلے ہی اس فراڈ کے حوالے سے علم تھا ،میں اپنی آنکھیں اور کان کھلے رکھتا ہوں جب کسی پر ہاتھ ڈالتا ہوں تو معلومات پوری رکھتا ہوں ،ضرور اس فراڈ میں مینجمنٹ کمیٹی کے لوگ بھی شامل ہونگے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان نے پنجاب یونیورسٹی ٹائون تھری کے حوالے سے کیس کی سماعت کی ۔فاضل عدالت کے حکم پر ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب گوہر نفیس نے رپورٹ پیش کی جس میں سکیم کو فراڈ قرار دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ اس کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے ،آج تک کوئی ڈویلپمنٹ نہیں ہوئی ،یہ 2700ملین کا منصوبہ تھا جبکہ اس میں سے 2ارب روپے کی ادائیگیاں ہوچکی ہیں ،وقتا فوقتا اس کا نام تبدیل کیا گیا ، سکیم کے تحت 1051پلاٹ اساتذہ اور ملازمین کو دئیے جانے تھے ،92کمرشل پلاٹ ڈویلپر کو جانے تھے ،سکیم میں سے234پلاٹ پرائیویٹ لوگوں کو بھی ٹرانسفر کیے گئے حالانکہ کہا گیا تھا کہ اساتذہ اور ملازمین کے خونی رشتہ داروں کو یہ پلاٹ ٹرانسفر ہو سکتے ہیں لیکن ایسا نہیں کیا گیا ،مجموعی پلاٹوں میں سے234پلاٹ پرائیویٹ لوگوں کو فروخت کئے گئے ہیں ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 80ایکٹر زمین پرائیویٹ افراد کے نام ہے ، 25

ایکٹر زمین سے4سے5فٹ تک مٹی بھی فروخت کر دی گئی جبکہ اس کی دیگر خریدی گئی زمین پر کاشت کی جانے والی فصل کی رقم کہاں گئی اس کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں،35لاکھ فی ایکٹر زمین خرید کر 1کروڑ روپے سے زائد کی ظاہر کی گئی ،سکیم کا سرے سے کوئی آڈٹ نہیں کیا گیا، سوسائٹی کی ڈویلپمنٹ بغیر اشتہار اس ڈویلپر

سے کروائی جارہی ہے جس کا کوئی تجربہ نہیں ،اس سکیم میں ڈویلپر نے کوئی رقم نہیں لگائی ۔ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن نے استدعا کی کہ جامعہ پنجاب ٹائون تھری کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے رپورٹ کے مندرجات سے آگاہی حاصل ہونے کے بعد استفسار کیا عدالت میں اس وقت کو ئی

پروفیسر موجود ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا پروفیسر ممتاز انور کہاں ہیں ۔ ان کی جانب سے وکیل عدالت میں موجود تھے ۔فاضل عدالت نے ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن سے استفسار کیا اظہر نعیم کون ہے۔؟ یونیورسٹی کے وکیل نے بتایا کہ وہ اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے دوبارہ استفسار کیا

یہ وقار نعیم کون ہے،اس نے بھی مفاد لیا ہے ،یہ کالے کوٹ والا ہے ۔ ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن نے بتایا کہ میاں جاوید اورمیاں عرفان کو ملانے والے وقار نعیم اور محمد اظہر نعیم ہیں اور پلاٹوں کی غیر قانونی خرید و فروخت کی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے پروفیسرز کی عدالت میں عدم موجودگی پر سماعت آج جمعہ تک ملتوی کر دی اور پنجاب یونیورسٹی ٹائون تھری کی مینجمنٹ کمیٹی کو بھی طلب کر لیا ۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…