اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ نواز شریف کو مکمل سیکیورٹی دینے کیلئے تیارہے، جان کی گارنٹی تو اللّٰہ ہی دے سکتا ہے۔جمعرات کو ایک بیان میں وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ پی ٹی آئی کو لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کا ووٹ ملا ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ میاں نواز شریف کو پاکستان
واپس لانے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں، برطانیہ سے 15 روز تک مجرموں کی حوالگی کے معاہدے پر دستخط ہوں گے، نواز شریف کیلئے مسائل کے دن ہوں گے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کو افسوس ہے کہ نواز شریف دھوکے سے فرار ہوئے، وہ ایک ٹکٹ میں دو مزے لے رہے تھے، انہوں نے اپنا کیس خود خراب کیا، مریم نواز نے عندیہ دیا تھا کہ ان کے والد صحتمند ہیں، یہ سب باتیں ان کے خلاف جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف کو واپس لانے سے بہتری آ سکتی ہے۔وزیر داخلہ نے کہاکہ نواز شریف واپسی کیلئے حکومت کو کامیابی ہوتی ہے یا نہیں؟ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان چاہتے ہیں کہ نواز شریف کو پہلی فرصت میں واپس لایا جائے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اپوزیشن سے کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں، ہائی کورٹ کے فیصلے سے اندازہ ہو جانا چاہیے کہ بات کہاں جا رہی ہے، اپوزیشن عمران خان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔شیخ رشید نے کہا کہ عدلیہ انصاف پر مبنی فیصلے کررہی ہے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس پر احتساب عدالت کی سزا کیخلاف دائر اپیلوں کو خارج کردیا۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر
مشتمل ڈویژن بینچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔عدالت نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ نواز شریف واپس آئیں یا حکام کی جانب سے گرفتار کیے جائیں تو اپیل بحالی کی درخواست دائر کر سکتے ہیں۔اپیلیں خارج کرنے حوالے سے عدالت نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو پہلے ہی عدالتی مفرور قرار دیا جا چکا ہے
اور ان کے مفرور ہونے کی وجہ سے درخواستیں خارج کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا۔عدالت نے کہا کہ احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف کو دی گئی سزا بحال رہے گی تاہم وہ واپس آکر اپیل بحالی کی درخواست دے سکتے ہیں۔خیال رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 10 سال اور العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال کی سزا سنائی تھی۔