اسلام آباد(اے پی پی)پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) جھوٹی خبروں کا سہارا لے کراپنے لسانی اور پاکستان مخالف ایجنڈے کو آگے بڑھارہی ہے، اس مقصد کیلئے وہ پاکستان آرمی پر یہ الزام عائد کر رہی ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان اور پاکستان میں ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔مختلف میڈیا حکمت عملی کے ذریعے پی ٹی ایم جھوٹی خبریں جاری کررہی ہے جن کا
خصوصی مقصد پاکستان اور اس کے اداروں کو بدنام کرنا ہے، پی ٹی ایم اپنے پروپیگنڈا ذرائع کے ذریعے یہ الزام عائد کر رہی ہے کہ پاکستان آرمی کے جوان افغانستان میں طالبان کے ساتھ جنگ میں شریک ہیں اور پاک فوج افغانستان سے لاشیں لاکر پنجاب میں دفن کر رہی ہے۔دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق پی ٹی ایم مختلف ویڈیوز اور تصاویر بھی پھیلا رہی ہے جس میں پاکستانی علاقوں میں طالبان فنڈز جمع کرتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی اور نائب صدر امر اﷲ صالح کے پی ٹی ایم کے حق میں بیانات بھی پی ٹی ایم کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہیں اور افغان عناصر کی پشت پناہی ظاہر کرتے ہیں۔دفاعی تجزیہ کاروں نے اس بات پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے سوالات اٹھائے ہیں کہ وائس آف امریکہ، بی بی سی اور ریڈیو فری یورپ بھی پی ٹی ایم کو اس وجہ سے خصوصی کوریج دے رہے ہیں کیا یہ ایک مخصوص ایجنڈا پر کام کر رہے ہیں، پی ٹی ایم ایک لسانی تنظیم ہے، اس کی تقاریر اور نجی اجتماعات میں لسانی عناصر اس کے واضح ثبوت ہیں۔ ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ وہ پشتونوں کو اپنے مفادات اور سیاسی عزائم کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے طالبان کی جانب سے پاکستان میں فنڈز جمع کرنے کے حوالہ سے جاری ویڈیوز اور تصاویر بھی بنوائی ہیں حالانکہ پاکستان میں طالبان کی کوئی منظم موجودگی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی پناہ گاہیں افغانستان میں ہیں اور اس کی تصدیق اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹس میں بھی کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے افغانستان میں طالبان کے ہمراہ لڑنے سے متعلق تمام الزامات بے بنیاد ہیں کیونکہ اس حوالہ سے امریکہ یا نیٹو کی جانب سے کسی بھی سرگرمی کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ ایک تجزیہ کار کے مطابق پی ٹی ایم اس طرح کے الزامات توجہ حاصل کرنے کیلئے لگا رہی ہے، پاکستان کے عوام نے پشتون تحفظ موومنٹ کو مسترد کر دیا ہے اور پی ٹی ایم اب نئے ایشوز پیدا کرنے میں مصروف ہے۔